بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیسی کی رقم پر زکات کا حکم


سوال

میں نے ایک کمیٹی ڈالی ہے کہ جس کے ٹوٹل 4 ناویں تھے اب میں ان میں سے 3 وصول کر چکا ہوں اور ان تین میں بھی ابھی کچھ رقم میرے پاس جمع ہے جو میں نے ادا کرنی ہے، تو ان کی  زکوٰۃ کس حساب سےدی جائےگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل جوکمیٹی کی جو تین ناویں وصول کرچکا ہے،اورمذکورہ تین ناویں تنہا یا سائل کے پاس موجودیگر اموال کے ساتھ مل کر زکاۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتی ہے تو  جتنی رقم  سائل کے پاس موجود ہوگی، اس مجموعی رقم میں سے جو ایک ناواادا کرنے  ہیں، وہ قرضہ ہے، اس کومنہا کرکے بقیہ رقم کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی، مذکورہ تین ناویں صول کرنے سے پہلے اگر ان کی زکات ادا نہیں کی گئی تھی تو ان  گزرے ہوئے سالوں کی بھی  زکات دینی ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم (و) عند قبض (مائتين منه لغيرها) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك، ويعتبر ما مضى من الحول قبل القبض في الأصح."

(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، ج:٢، ص:٣٠٥، ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)".

 (كتاب الزكاة، باب زكاة المال، رج:2، ص: 259، ط:سعيد)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408102595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں