بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو دکان دے کر پھر وفات سے پہلے بیٹیوں کو دے دی


سوال

میرے سسر نے میری شادی سے پہلے دکان میرے شوہر کے نام کردی تھی، پھر وفات سے پہلے سب بچوں سے دستخط لے کر اپنی دو بیٹیوں کے نام کردی تھی۔ میرا سوال یہ ہے کہ جب دکان ان کی ملکیت سے نکل گئی تھی تو کیا اس طرح بیٹیوں کی وہ ہوجائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی طور پر ہبہ (گفٹ) مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واہب (ہبہ کرنے والا) جس چیز/جائیداد کا ہبہ کر رہا ہے اس سے اپنا قبضہ اور تصرف مکمل طور پر ہٹا کر موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا جا رہا ہے)  کے مکمل قبضہ اور تصرف  میں دے دے۔ اگر واہب (ہبہ کرنے والے) نے اپنا قبضہ اور تصرف اس جائیداد سے نہیں ہٹایا تو محض نام کرنے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا اور موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا جارہا ہے) کی ملکیت اس چیز/جائیداد میں ثابت نہیں ہوتی۔

صورت مسئولہ میں اگر آپ کے سسر نے آپ کے شوہر کو مکمل قبضہ کے ساتھ دکان دے دی تھی تو وہ دکان آپ کے شوہر کی ملکیت میں آگئی تھی۔ پھر جب آپ کے سسر نے اپنی تمام اولاد سے دستخط لے کر اپنی بیٹیوں کے نام کی، اگر اس وقت آپ کے سسر نے مکمل قبضے کے ساتھ وہ دکان دو بیٹیوں کو دے دی تھی تو اب اس دکان کی مالک وہی دو ہوں گی، لیکن اگر آپ کے شوہر نے صرف دستخط کیے، اور وہ دکان بہنوں کو مکمل قبضے کے ساتھ نہیں دی گئی  تو اس دکان کے مالک آپ کے شوہر ہی ہیں۔

اور اگر آپ کے سسر نے آپ کے شوہر کو مکمل قبضہ کے ساتھ دکان نہیں دی تھی تو وہ دکان آپ کے سسر کی ملکیت سے نہیں نکلی تھی۔ پھر جب انہوں نے تمام ورثاء کی رضامندی سے اپنی دو بیٹیوں کے نام دکان کی، اگر انہیں مکمل قبضہ دے دیا تھا تو وہ دونوں اس کی مالک ہیں اور اگر قبضہ نہیں دیا تھا تو وہ دکان سسر کی ملکیت سے نہیں نکلی اور سسر کی وفات کے بعد وہ دکان ان کے ترکہ میں شامل ہوکر شرعی طور پر تقسیم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے :

(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها

(کتاب الهبة، ۵/۶۹۰، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں