بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بازار میں قرآن مجید کی ریکارڈنگ اور علماء کے بیان لاؤڈ اسپیکر پرچلانے کا حکم


سوال

ایک  شخص بازار میں اپنی دکان میں بڑے لاوڈ سپیکر پر قرآن،  احادیث اور علماء کے بیانات لگاتا ہے اور بازار میں انتہائی رش کی وجہ سے لوگ اس کو نہیں سن پاتے تو اس میں کوئی قباحت ہے یا نہیں؟  اگر گناہ ہے تو لگانے والے کا ہے یا جو نہیں سنتے ان کےلیےہوگا؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید  میں حکم فرمایا ہے کہ جب قرآن مجید کی تلاوت کی جائے تو خاموشی اختیار کر کے اُس کو بغور سُنا جائے تا کہ قرآن مجید کی آیات میں تدبر کر کے فائدہ اٹھایا جا سکے، خواہ نماز کی حالت میں ہو یا نماز سے باہر۔

لیکن یہ حکم اُس وقت ہے جب ایسی جگہ قرآن مجید کی تلاوت ہو رہی ہو جہاں لوگ اپنی مصروفیات میں مشغول نہ ہوں، اگر کوئی شخص لوگوں کی مصروفیات کے باوجود سرِ بازار قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دیتا ہے یا اس کی ریکارڈنگ لگا دیتا ہے تو اس طرح بازار میں قرآن مجید کی ریکارڈنگ لگانے والا خود چونکہ  قرآن مجید کی بے ادبی کا باعث بنتا ہے، اس لیے  اُسی کو قصور وار ٹھہرایا جائے گا، جو لوگ اپنی مصروفیات کی وجہ سے نہ سن سکتے ہوں وہ بے ادبی کے مرتکب نہیں سمجھے جائیں گے۔

اسی طرح احادیث طیبہ اور علماء کرام کے بیان بھی ایسی جگہ لگانا چاہیے جہاں لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اس کو سن سکتے ہوں، اگر کسی جگہ لوگ مصروف ہوں تو لاؤڈ اسپیکر پر تلاوت،بیانات وغیرہ نہیں لگانے چاہییں،اس سے بے ادبی لازم آتی ہے ۔ 

فتح القدير للشوكاني (2/ 319)

قوله وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا أمرهم الله سبحانه بالاستماع للقرآن والإنصات له عند قراءته لينتفعوا به، ويتدبروا ما فيه من الحكم والمصالح قيل: هذا الأمر خاص بوقت الصلاة عند قراءة الإمام، ولا يخفاك أن اللفظ أوسع من هذا والعام لا يقصر على سببه، فيكون الاستماع والإنصات عند قراءة القرآن في كل حالة، وعلى أي صفة، مما يجب على السامع

صفوة التفاسير (1/ 454)

{وَإِذَا قُرِىءَ القرآن فاستمعوا لَهُ وَأَنصِتُواْ} أي وإذا تليت آيات القرآن فاستمعوها بتدبر واسكتوا عند تلاوته إعظاماً للقرآن وإجلالاً {لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ} أي لكي تفوزوا بالرحمة.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208200605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں