بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرت دلا کر صدقہ کروانا


سوال

ایک شخص نے دوسرے کو غیرت دلائی کہ اگر آپ اتنے پیسے صدقہ کرو گے تو میں بھی اتنے پیسے صدقہ کروں گا،اب ان پیسوں کو کلاس کے مشترک پیسوں یعنی طلبے کےمشترک فنڈ میں جمع کر کے ان دو طالب علموں سمیت تمام طلبہ کے لئے دعوت کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ صدقہ دینے کی قرآن و سنت میں بہت فضیلت آئی ہے کہ انسان حسب استطاعت وقتاً فوقتاً  اللہ کی رضا کی خاطر صدقہ کرتا رہے، لیکن شریعت میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ انسان کیا چیز ،کتنی مقدرا میں  صدقہ کرے، بلکہ اس کو صدقہ کرنے والے کی استطاعت، سہولت اور موقع محل کی  مناسبت پر چھوڑا گیا ہے کہ جیسا موقع، ضرورت اور جیسی سہولت ہو انسان صدقہ کر سکتا ہے،صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ دونوں طلبہ  نے  بطیبِ  خاطراپنے  پیسے   طلبہ کے مشترک فنڈ میں جمع  کیے ہوں تو ان سے طلبہ کے  لیے دعوت کرناجائزہے،  بشرطیکہ  اس مشترکہ فند  میں رقم جمع کرانے والے تمام طلبہ  اجتماعی دعوت کیے جانے پر راضی ہوں ،اور ان  میں کوئی نابالغ طالب علم نہ ہو ،بصورتِ دیگردرست نہیں ۔

الفقه الإسلامي وأدلته میں ہے:

"يستحب أن يتصد ق بما تيسر، ولا يستقله، ولا يمتنع من الصدقة به لقلته وحقارته، فإن قليل الخير كثير عند الله تعالى، وما قبله الله تعالى وبارك فيه، فليس هو بقليل، قال الله تعالى: {فمن يعمل مثقال ذرة خيراً يره} [الزلزلة:7/ 99]، وفي الصحيحين عن عدي بن حاتم: «اتقوا النار ولو بشق تمرة» وفي الصحيحين أيضاً عن أبي هريرة: «يا نساء المسلمات لا تحقرِنَّ جارة أن تهدي لجارتها ولو فِرْسن شاة» والفرسن من البعير والشاة كالحافر من غيرهما. وروى النسائي وابن خزيمة وابن حبان عن أبي هريرة: «سَبَق درهم مئة ألف درهم، فقال رجل: وكيف ذاك يا رسول الله؟ قال: رجل له مال كثير أخذ من عُرْضه - جانبه- مئة ألف درهم تصدق بها، ورجل ليس له إلا درهمان، فأخذ أحدهما، فتصدق به»".

(‌‌‌‌الباب الرابع: الزكاة وأنواعها،الفصل الثالث: صدقة التطوع،ج:3،ص:2055،ط:دار الفكر سوريَّة دمشق)

فتاوی شامی میں ہے:

"الولاية في مال الصغير للأب ثم وصيه ثم وصي وصيه ولو بعد، فلو مات الأب ولم يوص فالولاية لأبي الأب ثم وصيه ثم وصي وصيه، فإن لم يكن فللقاضي ومنصوبه".

(کتاب الوصایا،باب الوصی،ج:6،ص:714،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں