بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تحری کرکے نماز پڑھنے کے بعد بعض مسافروں کی تحری میں غلطی ظاہر ہونے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

فاطمہ اپنے شوہر کے ساتھ شہر سے باہرلمبے سفر پر نکلی،دوران سفر وہ لوگ راستہ بھٹک گئے دور دور تک کوئی آبادی نہیں تھی، ظہر کا وقت بھی نکل رہا تھا انہوں نے گاڑی روک کر جلدی جلدی وضو کیا ، اب جب موبائل سے قبلہ کا رخ معلوم کرنے کی کوشش کی تو موبائل کے سگنل نہ آنے کی وجہ سے قبلہ کا رخ معلوم نہیں ہو سکا،  دونوں نے اپنی اپنی تحری کی فاطمہ کا اٹکل دائیں جانب تھا جبکہ اسکے شوہر کا بائیں جانب، فاطمہ نے اپنے اٹکل کے مطابق دائیں جانب قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھ لی،جب کہ شوہر نے فاطمہ کو اپنی تحری کی درستگی کا بھی کہا تھا، بعد میں پتا چلا کہ فاطمہ کا شوہر صحیح تھا اور فاطمہ کی تحری غلط تھی، اب فاطمہ کی نماز ہوئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب میاں بیوی دونوں ایسی جگہ پر موجود تھے جہاں کوئی قبلہ بتلانے والا موجود نہیں تھا اور نہ کسی اور ذریعہ سے معلوم کرنا ممکن تھا، تو میاں بیوی کا اپنی اپنی تحرّی کے ساتھ ادا کی ہوئی نماز ادا ہوگئی،  اگرچہ بعد میں کسی ایک کی تحرّی غلط سمت میں واقع ہونا ظاہر ہوجائےتو بھی نماز صحیح ہوگئی، دوبارہ پڑھنےکی ضرورت نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"ولو اشتبهت القبلة في المفازة فوقع اجتهاده إلى جهة فأخبره عدلان أن القبلة إلى جهة أخرى فإن كانا مسافرين لا يلتفت إلى قولهما أما إذا كانا من أهل ذلك الموضع لا يجوز له إلا أن يأخذ بقولهما. كذا في الخلاصة".

(کتاب الصلوۃ، الباب الثالث فی شروط الصلوۃ، الفصل الثالث في استقبال القبلة، ج:1، ص:64، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں