بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا نام ”محمد عبد اللہ“ نام رکھنا


سوال

مجھےاپنے بیٹے کا نام تبدیل کرنا ہے اور اس کا نیا نام ”محمد عبد اللہ“ رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ درست ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے بیٹے کا نام ”محمد عبد اللہ“ رکھنا نہ صرف جائز ہے، بل کہ بہتر بھی ہے۔

الدر المختار  میں ہے:

"(ومن كان اسمه محمدا لا بأس بأن يكنى أبا القاسم) لأن قوله - عليه الصلاة والسلام - «سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي» قد نسخ لأن عليا - رضي الله عنه - كنى ابنه محمد بن الحنفية أبا القاسم."

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ".

(کتاب الحظر والاباحة، باب الاستبراء وغيره، ج:6، ص:417، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں