بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا نام کیا رکھا جائے؟


سوال

 مجھے بیٹا ہوا ہے ،اچھا نام بتائیں۔

جواب

حدیث شریف میں اچھے نام رکھنے کی تعلیم ہے؛ کیوں کہ قیامت کے دن انسان کو اپنے اور اپنے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔سب سے افضل نام تو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ مبارک (یعنی نامِ ’’محمد‘‘) ہے، اس لیے آپ بیٹا ہونے کی صورت میں اس کا نام ’’محمد‘‘ رکھیں،  یا دیگر انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر اپنے بیٹے کا نام رکھ لیں، اس کے علاوہ بھی کوئی اچھی نسبت اور اچھے معانی والا نام تجویز کیا جا سکتا ہے۔

ایک حدیث شریف میں ہے :

 "عن أبى وهب الجشمى، وكانت له صحبة، قال : قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم : « تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله، عبد الله، وعبد الرحمن، وأصدقها حارث، وهمام، وأقبحها حرب، ومرة ».“

(سنن أبی داٶد،کتاب الادب،باب فی تعبیر الاسماء : ص 433، ج 4، ط: دار الکتب العربي)

ترجمہ: "اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہے، اور مصداق کے اعتبار سے سب سے سچا نام حارث اور  ہمام  (ھ کے زبر اور پہلے میم کے زبر اور تشدید کے ساتھ) ہے  اور سب سے زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ نام حرب اور مرة ہیں۔"

لہٰذا بیٹے کا نام انبیاءِ کرام  علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماء میں سے کسی نام  پر یا اچھے معنیٰ والا کوئی عربی نام منتخب کرلیجیے۔ مثلاّ : ابراہیم، اسماعیل، یوسف، عبداللہ، عبدالرحمٰن، عمر ، عثمان، علی ، سلمان، عمّار وغیرہ ،ہماری ویب سائٹ کے سرور ورق پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں حروف تہجی کی ترتیب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے منتخب نام موجود ہیں، جنس اور حرف کا منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ 

نیچے دیے گئے لنک میں ملاحظہ فرمائیں!

https://www.banuri.edu.pk/islamic-name

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں