بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بائع کا مشتری کے لیے مبیع کی قیمت کم کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں ایندھن کا کاروبار ہوتا ہے ،لیکن اگر ایک ٹرک میں ایندھن کا وزن 200 من ہو تو وہ 195 من حساب کرتے ہیں ،بائع اور مشتری دونوں کو اصل وزن معلوم ہوتا ہے ، لیکن بائع اپنی خوشی سے 200 من ایندھن   مشتری کو دے کر حساب 195 من کا لگاتا ہے ، اور 195 من ایندھن کی قیمت مشتری سے وصول کرتا ہے ، کیا ایسا کرناجائز ہے کہ نہیں ؟ مطلب 5من کی قیمت مشتری کے لیے کم کردینا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں جب با ئع اپنی خوشی و رضامندی سے مشتری کے لیے مبیع کی قیمت میں کمی کرتا ہے  تو ایسا کرناشرعًاجائز ہے ـــ ـ ۔

البنایہ شرح الہدایہ میں ہے:

"(ويجوز للبائع أن يزيد المشتري في المبيع ‌ويجوز ‌أن ‌يحط عن الثمن) ش: زيادة البائع للمشتري في المبيع جائزة ما دام المبيع قائما لأن المعقود عليه ما دام قائما كان العقد قائما لقيام أثره وهو الملك المستفاد في العين فإذا هلك لم تصح الزيادة لأن العدم لا يصح تغييره بخلاف الحط فإنه يصح بعد هلاك المعقود عليه، فإنه لو أمكن أن يجعل تغييرا للعقد بأن كان العقد قائما جعل تغييرا وإن لم يكن جعله تغييرا كما في حالة الهلاك جعل برءا عن الدين فصح الحط في الحالين."

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية،254/8، ط: دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں