ہمارے علاقے میں ایندھن کا کاروبار ہوتا ہے ،لیکن اگر ایک ٹرک میں ایندھن کا وزن 200 من ہو تو وہ 195 من حساب کرتے ہیں ،بائع اور مشتری دونوں کو اصل وزن معلوم ہوتا ہے ، لیکن بائع اپنی خوشی سے 200 من ایندھن مشتری کو دے کر حساب 195 من کا لگاتا ہے ، اور 195 من ایندھن کی قیمت مشتری سے وصول کرتا ہے ، کیا ایسا کرناجائز ہے کہ نہیں ؟ مطلب 5من کی قیمت مشتری کے لیے کم کردینا جائز ہے یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں جب با ئع اپنی خوشی و رضامندی سے مشتری کے لیے مبیع کی قیمت میں کمی کرتا ہے تو ایسا کرناشرعًاجائز ہے ـــ ـ ۔
البنایہ شرح الہدایہ میں ہے:
"(ويجوز للبائع أن يزيد المشتري في المبيع ويجوز أن يحط عن الثمن) ش: زيادة البائع للمشتري في المبيع جائزة ما دام المبيع قائما لأن المعقود عليه ما دام قائما كان العقد قائما لقيام أثره وهو الملك المستفاد في العين فإذا هلك لم تصح الزيادة لأن العدم لا يصح تغييره بخلاف الحط فإنه يصح بعد هلاك المعقود عليه، فإنه لو أمكن أن يجعل تغييرا للعقد بأن كان العقد قائما جعل تغييرا وإن لم يكن جعله تغييرا كما في حالة الهلاك جعل برءا عن الدين فصح الحط في الحالين."
(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية،254/8، ط: دارالكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310101499
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن