بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بایزید نام رکھنا


سوال

بایزید نام رکھنا کیسا ہے اور اس کے معنی کیا ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ لفظ ’’با یزید‘‘ تو دستیاب اردو ،عربی اور فارسی لغات کی کتابوں میں نہیں مل سکا ،البتہ  صوفیاء میں سے ایک مشہور صوفی بزرگ حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کا نام کتابوں میں موجود ہے ،لیکن عربی کتب میں ان کا اصل نام ’’ابو یزیدالبسطامی ‘‘ ذکر کیا گیا ہے ،جس سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ اصل لفظ ’’ابو یزید ‘‘ہے جو کہ نسبت ہے اور یہ ’’بایزید ‘‘سے مشہور ہوگیا ہے۔

’’با ‘‘ کے بغیر صرف’’یزید ‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ’’زیادہ ہونا ‘‘کےآتے ہیں اور یہ کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کا نام   تھا، اس لیے اگر کوئی ان کی نسبت سے "یزید" نام رکھتا ہے تو رکھ سکتاہے، یہ نام درست ہے۔ لیکن   چوں کہ عوام میں" یزید" واقعہ کربلا  کی  وجہ سے ظلم و جبر اور  ناحق کے استعارے  کے  طور  پر مشہور ہے؛ اس لیے یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے۔

وفي أسد الغابة في معرفة الصحابة :

" يزيد بن الأخنس بن حبيب بن جرة بن زعب بن مالك بْن خفاف بْن امرئ القيس بْن بهثة بن سليم بن منصور السلمي، يكنى أبا معن، قاله الكلبي...يزيد بن أسد بن كرز بن عامر بْن عَبْد اللَّهِ بْن عبد شمس بن عمعمة  بن جرير ابن شق الكاهن بْن صعب بْن يشكر بْن رهم بْن أفرك بْن نذير بْن قسر بْن عبقر بْن أنمار بن إراش البجلي القسري، جد خَالِد بْن عَبْد اللَّهِ بن يزيد القسري، أمير العراق لهشام بن عبد الملك...يزيد بن الأسود الجرشى... يزيد بن الأسود الجرشي، يكنى أبا الأسود."

(4/ 698،ط الفكر)

وفي تاج العروس من جواهر القاموس:

"(وسموا: {زيدا) } ويزيد، سموه بالفعل المستقبل مخلى من الضمير، كيشكر ويعصر، (وزبيدا) كزبير، ( {وزيادا) ككتاب، (} وزيادا) ، ككتان، ( {وزيدكا) ، بزيادة الكاف. روى المدائني عن أبي سعيد القرشي عن} زيدك خبرا، ذكره الحافظ، ( {ومزيدا) كمصير (} وزيدلا) بزيادة اللام، كزيادتها في عبدل للفعلية. قال الفارسي: وصححوه، لأن العلم يجوز فيه ما لا يجوز في غيره، ومن ذالك العلاء بن {زيدل، عن أنس، واه. (} وزيدويه) ، بضم الدال اسم مركب، كقولهم: عمرويه. ووجد في بعض النسخ، بعد {زياد} وزياد: {وزيادة. وبعد} زيدل: {ومزيودة."

 (8/ 158،ط:دار إحياء التراث)

وفيه أيضا :

"(و) طيفور بن عيسى بن سروشان، (اسم) القطب (أبي يزيد ‌البسطامي شيخ الصوفية) وصاحب الأحوال المشهورة، وشهرته تغني عن البيان والتعريف."

(12/ 431،ط:دار إحياء التراث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں