بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ رکھنے کا حکم


سوال

میرا مکان جو کہ 7 ستمبر 2013 کو فروخت ہوا تھا اس کا سودا سوا تین کروڑ میں ہوا اور بیانات پپچیس لاکھ روپے دیا جو 6 ماہ کے بعد ابھی تک اس پارٹی نے کوئی رقم نہیں دی۔ پارٹی کو اور وقت چاہیے ہم بیچنے والی پارٹی کو اور وقت دے سکتے ہیں یا ان کا ایڈوانس رقم ضبط کرسکتے ہیں یا اگر ہم مزید وقت دینے کے ساتھ کوئی اور رقم کا مطالبہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مقررہ وقت پر مکمل رقم ادا کرنا خریدنے والے کی ذمہ داری ہے۔ اس کی طرف سے اس ذمہ داری کو پورا نہ کرنے کی صورت میں  مزید وقت بھی دیا جاسکتا ہے ۔  البتہ اس بنیاد پر اضافی رقم کا مطالبہ ناجائز ہے،اگر مزید مہلت دینے کے بعد اضافی رقم لی تو وہ سود میں داخل ہوگی ۔ نیز خرید و فروخت میں بیعانہ لینا دینا جائز ہے، البتہ بیعانہ کی رقم قیمت کا حصہ ہوتی ہے،اگر باہمی رضامندی سے  سودا ختم ہوجا ئے تو اس صورت میں  بیعانہ  ضبط کرنا جائز نہیں، بلکہ واپس کرنا لازم ہے۔ مشکوۃ میں ہے:

"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

وفي الهامش:

"(قوله:"بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر".

(مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع  ج2 ط: رحمانیہ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں