میں موبائل فون میں اسلامی بیانات سن رہا ہوں اس وقت میں استغفار ،درود شریف یا اور کوئی ذکر کر سکتا ہوں؟
وعظ ونصیحت اور بیان کے سننے کے دوران استغفار، ذکرواذکار میں مشغول رہنا فی نفسہ جائز ہے، البتہ بیان سے کما حقہ استفادے کے لیے اور ذکر یکسوئی کے ساتھ کرنے کے لیے بہتر یہی ہے کہ وعظ ونصیحت کے وقت اس کو توجہ سے سنا جائے، یہ وعظ کے آداب میں سے بھی ہے، اور استغفار ، درود شریف اور دیگر ذکر واذکار الگ وقت میں مکمل استحضار اور توجہ سے کیے جائیں، تاہم اگر کسی شخص کی توجہ ذکر کرنے کے ساتھ بیان پر بھی مکمل قائم رہی ہے تو وہ بیان سننے کے ساتھ ساتھ دل میں ذکر واذکار بھی کرسکتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"في المسجد عظة وقرآن، فاستماع العظة أولى.
(قوله: فاستماع العظة أولى) الظاهر أن هذا خاص بمن لا قدرة له على فهم الآيات القرآنية والتدبر في معانيها الشرعية والاتعاظ بمواعظها الحكمية، إذ لا شك أن من له قدرة على ذلك يكون استماعه أولى بل أوجب، بخلاف الجاهل فإنه يفهم من المعلم والواعظ ما لا يفهمه من القارئ فكان ذلك أنفع له."
(كتاب الصلاة، 1 / 663، ط: سعيد )
فتاوی محمودیہ میں ہے :
"سوال :ہمارے یہاں جامع مسجد میں امام صاحب اذان کے بعد فورًا سنتوں سے پہلے وعظ و تعلیمی تقریر شروع کردیتے ہیں جس میں ضروری مسائل کی تعلیم ہوتی ہے ، یہ جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب حامدا ومصلیا :"امام صاحب جب تعلیمی تقریر اور دینی مسائل سمجھاتے ہیں تو اس وقت سب کو خاموش رہ کر سننا چاہیے، یہ طریقہ حدیث شریف سے ثابت ہے ، حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا ملا علی قاری نے اس کو نقل کیا ہے ...۔"
(فتاوی محمودیہ ،8/ 256 ،ط:مکتبہ فاروقیہ )
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144502100468
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن