بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 رجب 1446ھ 13 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ کی رقم دگنی واپس کرنے کا حکم


سوال

میں نے گاڑی کا سودا طے کر دیا اور بیعانہ کی رقم لے لی ،پھر کسی وجہ سے پشیمان ہوا کہ غلط کر دیا ،ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اور سودا توڑ کر بیعانہ کی رقم ڈبل واپس کردی تو ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سودا کینسل کرنے کی صورت میں  اگر مشتری کی طرف سے بیعانہ کی رقم  زیادہ لینے کی شرط نہ ہو اورسائل اپنی خوشی اور رضامندی سے  اس کو بیعانہ ڈبل دے دے تو اس طرح کرنا شرعاً جائز ہوگا،البتہ اگر مشتری کی طرف سے مطالبہ ہو یا  بیعانہ کی رقم ڈبل لینا مشروط ہو تو اس طرح کرنا جائز نہیں ہوگا ، بہتر ہوگا کہ اولاً صرف بیعانہ دےدیں پھر کچھ تقاضا نہ ہوتو کچھ وقت بعد جو ہدیہ زائد دینا ہو دےدیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے: 

"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

وفي الهامش:(قوله: "بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر.

( کتاب البیوع، باب المنهي عنها من البيوع، الفصل الثاني،ص: 248 ط: قدیمي)  

حجۃ اللہ البالغہ میں ہے:

"ونهى عن بيع العربان أن يقدم إليه شيء من الثمن، فإن اشترى حسب من الثمن، وإلا فهو له مجانا وفيه معنى الميسر."

(البيوع المنهي عنها، ج: 2، ص: 167، ط: دار الجيل)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ‌كل ‌قرض ‌جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه."

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، ج:5، ص:166، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144607100050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں