بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بے وضو نماز پڑھانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟


سوال

میں نے عصر کی نماز  پڑھائی،  مجھے ہفتہ بعد یاد آیا اور وہ کسی تقریب کا موقع تھا جس میں بہت بندے تھے ، اس لیے میں ہر کسی کو باخبر نہیں کر سکتا ؛ اس لے میں ہر کسی کی نماز کا کفارہ ادا کرنا چاہتا ہوں تو کیا میں پچاس آدمیوں کی نماز کا کفارہ دے سکتا ہوں؟

جواب

آپ نے سوال میں یہ صراحت نہیں کی کہ آپ اپنے مقتدیوں کو کس چیز سے باخبر نہیں کر سکتے؟  لیکن سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ  شاید آپ نے  بلا وضو نماز پڑھائی ہے، اس کا حل یہ نہیں ہے کہ ان لوگوں کی نماز کا کفارہ ادا کر دیا جائے، بلکہ  اس کا حل یہ ہے کہ اُس تقریب میں موجود  جن افراد سے رابطہ ہو یا جن کو اطلاع کرنا ممکن ہو اُن کو اطلاع کر دیں اور اُن کو مزید لوگوں تک پیغام پہنچانے کا بھی کہہ دیں، اس طرح اُمید ہے کہ آپ کا پیغام سب تک پہنچ جائے گا، کوشش کریں کہ اس تقریب کے منتظم سے رابطہ کر کے اُس کو مطلع کر دیں؛ کیوں کہ اس کے لیے تقریب میں شریک تمام افراد سے رابطہ آسان ہو گا۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 80):

"(وإذا ظهر حدث إمامه) وكذا كل مفسد في رأي مقتد (بطلت فيلزم إعادتها) لتضمنه صلاة المؤتم صحة وفسادا (كما يلزم الامام إخبار القوم إذا أمهم وهو محدث أو جنب) أو فاقد شرط أو ركن."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں