بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بے وضوء کا ہاتھ پانی میں لگ جائے اس پانی سے وضو اور غسل کا حکم


سوال

اگر کسی کا وضوء نہیں تھا تو اسکے ہاتھ کے چھینٹیں اگر پانی میں گر جاے تو کیا اس پانی سے وضوء یا غسل صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بے وضوء ہونے سے آدمی ناپاک نہیں ہوتا،  لہذا اگر ہاتھوں پر کوئی نجاست نہ لگی ہوئی ہو تو کسی پاک  پانی پر اس کا ہاتھ لگنے سے یا اس کے ہاتھ کی چھینٹیں پانی میں گر جائے تو وہ پانی ناپاک نہیں ہو گا، پانی پاک رہے گا اور اس سے وضو و غسل درست ہو گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لا يصير مستعملا للضرورة. كذا في التبيين وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لا يصير مستعملا."

(کتاب الطھارۃ ،ج:1، ص:22، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں