بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیع کی بنیادی شرائط اور بیع میں جھوٹ بولنا


سوال

شرائطِ بیع کیا کیا  ہیں؟  اور بیع میں جھوٹ بولنا کیسا ہے؟

جواب

بیع کے انعقاد کی  بنیادی شرائط  یہ  ہیں:

1. بیع کرنے والا عاقل اور تمیزدار ہو۔

2.  دو آدمیوں کا موجود ہونا؛ کیوں  کہ ایک آدمی کا خریدار اور فروخت کنندہ ہونا درست نہیں۔

3. بیع میں قبول ، ایجاب کے موافق ہو۔

4.  مبیع اور ثمن  (شرعًا) مال کے قبیل سے ہوں، یعنی وہ چیز شریعت میں مالِ متقوم ہو، چنانچہ شراب ، خنزیر ، خون اور خالص گوبر وغیرہ کی بیع صحیح نہیں ہو گی۔

5.  مبیع موجود ہو، معدوم نہ ہو۔

6.  مبیع اور ثمن  معلوم و متعین ہوں۔

7. جو چیز فروخت کی جارہی ہے اس کا فروخت کنندہ کی ملکیت میں ہونا، چناں چہ جو چیز ابھی تک ملکیت میں نہیں آئی، یا چوری کا سامان ہے، یا آزاد انسان ہے، اسے  فروخت کرنا بھی درست نہیں۔

8. جو چیز فروخت کی جارہی ہے، بائع کا اس پر قبضہ متحقق ہونا، خواہ وکیل کے ذریعے ہو۔

9- بائع اور مشتری ایک دوسرے کا کلام سننے والے ہوں۔

10- ایجاب و قبول ایک مجلس میں ہو۔

اس کے علاوہ بیع کی مختلف اقسام کی مختلف شرائط ہیں، مثلاً بیعِ سلم کی شرائط اور بیعِ صرف کی شرائط وغیرہ۔ آپ کو بیع سے متعلق جو مسئلہ درپیش ہو، متعین کرکے اس کے حوالے سے دریافت کرلیجیے، ان شاء اللہ جواب جاری کردیا جائے گا۔

جھوٹ بولنا ایک گناہ کا کام ہے، پھر کاروبار اور تجارت میں جھوٹ بولنا  بے برکتی کا باعث ہے،  حدیث شریف کے مطابق سچائی کاروبارمیں برکت کا باعث بنتی ہے اور جھوٹ کی وجہ سے کاروبار کی برکت ختم ہوجاتی ہے، لہذا جھوٹ سے اجتناب ضروری ہے۔

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تین طرح کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ نہ تو ہم کلام ہوں گے، نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائیں گے اور نہ ہی انہیں پاک کریں گے، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ناکام و نامراد ہوں وہ لوگ، اے اللہ کے رسول ﷺ کون ہیں وہ لوگ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ازراہِ تکبر لباس لٹکانے والا، خرچ کرکے احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کے ذریعے اپنی چیز بازار میں چلانے والا (فروخت کرنے والا)۔

دوسری حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تاجر قیامت کے دن فاجر اٹھائے جائیں گے سوائے ان کے جنہوں نے پرہیزگاری اختیار کی اور لوگوں کے ساتھ نیک سلوک  کیا اور سچ کہا۔

النتف في الفتاوى للسغدي (1/ 436):

"انعقاد البيع: و اعلم أن البيع لاينعقد إلا باجتماع خمسة أشياء:

أحدها اجتماع المتعاقدين، و الثاني إعلام الثمن،والثالث اعلام المبيع، و الرابع إعلام الشيء الذي له قيمة، و الخامس القبض."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں