میں رات کو سویا، صبح کو اُٹھا تو اذان ہوچکی تھی یا نہیں، مجھے سمجھ نہیں آئی اور میں نے نہیں سنی، میں نے سحری کر لی، بعد میں میں نے گھڑی کو دیکھا تو اذان ہوچکی تھی۔ اب آپ یہ فرمائیں میرے اس روزے کا کیا حکم ہے؟ میرا روزہ ہوا کہ نہیں؟ جس وقت میں نے گھڑی دیکھی اس وقت طلوع آفتاب کو 25 منٹ باقی تھے۔
سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے تک ہوتا ہے اور صبح صادق کے طلوع (یعنی فجر کا وقت شروع) ہوتے ہی ختم ہوجاتا ہے، اذان کے ہونے یا نہ ہونے سے اس کا کوئی تعلق نہیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بے خبری میں صبح صادق کے بعد سحری کی ہے تو اس دن کا روزہ نہیں ہوا، اس روزہ کے بدلے صرف ایک قضا روزہ رکھنا ہوگا، کفارہ لازم نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 419):
"قوله و يستحب السحور.....و هو اسم للمأكول في السحر و هو السدس الأخير من الليل".
الفتاوى الهندية (1/ 200):
"التسحر مستحب و وقته آخر الليل قال الفقيه أبو الليث هو السدس الأخير هكذا في السراج الوهاج".
الفتاوى الهندية (1/ 194):
"تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع، وهو طالع أو أفطر على ظنّ أنّ الشمس قد غربت، ولم تغرب قضاه، ولا كفارة عليه؛ لأنه ما تعمد الإفطار، كذا في محيط السرخسي". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110200448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن