بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوقتِ نکاح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر کے متعلق تحقیق اور بناءِ کوفہ اور بصرہ کی تحقیق


سوال

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر کتنی تھی جب آپ نے حضرت علی سے نکاح کیا تھا؟ کوفہ اور بصرہ کو کس نے آباد کیا تھا؟

جواب

۱- بوقت نکاح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عمر کے متعلق دو قول ہیں:

ایک قول کے مطابق ان کی عمر بوقت نکاح پندرہ سال اور پانچ مہینے تھی، اور دوسرے قول کے مطابق ان کی عمر انیس سال ڈیڑھ مہینے تھی۔پہلا قول زیادہ راجح معلوم ہوتا ہے؛  علامہ قسطلانی اور علامہ زرقانی رحمہما اللہ دونوں نے اسی کو ترجیح دی ہے۔

علامہ قسطلانی لکھتے ہیں:

"وتزوجها وهى ابنة خمس عشرة سنة وخمسة أشهر."

(المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، المقصد الأول، مغازيه وسراياه وبعوثه  صلى الله عليه وسلم، ج: 1، ص: 234، ط: المكتبة التوفيقية، القاهرة-مصر)

۲- کوفہ اور بصرہ کی بنیاد خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ كے دور خلافت میں رکھی گئی۔ چناں چہ  امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بصرہ شہر کی بنیاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سولہویں صدی ہجری میں رکھی۔

"وزعم سيف أن البصرة مصرت في ربيع سنة ست عشرة."

(تاريخ الطبري، ذكر بناء البصرة، ج: 2، ص: 438، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

جب کہ کوفہ شہر کی بنیاد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دور میں سترہویں صدی ہجری میں رکھی۔ مدائن شہر کی آب وہوا جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے ناموافق ہوئی تو حضرت سعد نے حضرت عمر کو اس بارے میں اطلاع کی، تو حضرت عمر نے اس کے متبادل جگہ تلاش کرنے کا فرمایا، جس پر حضرت سعد نے حضرت حذیفہ اور حضرت سلمان رضی اللہ عنہما کو  اس کام کے لیے بھیجا، ان دونوں حضرات نے اس شہر کی دریافت کی اور حضرت سعد نے باقاعدہ  اس کی بنیاد حضرت عمر کے حکم پر رکھی۔

"البدایة والنہایة"میں ہے:

"في المحرم منها انتقل سعد بن أبي وقاص من المدائن إلى الكوفة ; وذلك أن الصحابة استوخموا المدائن، وتغيرت ألوانهم، وضعفت أبدانهم ; لكثرة ذبابها وغبارها، فكتب سعد إلى عمر في ذلك، فكتب عمر: إن العرب لا تصلح إلا حيث يوافق إبلها. فبعث سعد حذيفة وسلمان يرتادان للمسلمين منزلا مناسبا يصلح لإقامتهم، فمرا على أرض الكوفة وهي حصباء في رملة حمراء، فأعجبتهما... فأمر سعد باختطاط الكوفة وسار إليها في أول هذه السنة في محرمها، فكان أول بناء وضع فيها المسجد."

(البداية والنهاية، سنة ست عشر، اختطاط الكوفة وبناء المسجد بها، ج: 10، ص: 34، ط: دار هجر للنشر والطباعة والتوزيع)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں