بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوقت نکاح ایجاب و قبول اور گواہ لازمی ہیں


سوال

میرا ایک وکیل دوست تھا، اس سے میں نے نکاح کی بات کی کورٹ میں، اس نے مجھے کہا میں کروا دوں گا۔ نکاح کاسب کام وکیل نے کیا، میںzwnjنے اس کو پیسے دیدئیے تھے ۔ہم نےتاریخ طے کی اورکورٹ میں اس کے آفس گئے جہاں اس نے سب کچھ تیار کیا ہوا تھا بس فارم بھرا اور خطبہ ہوا نکاح خواں نے مجھ سے ایک کلمہ پڑھوایاجومیں نے پڑھا پھر میںنے اورلڑکی نے دستخط کیے نکاح فارم پر، پھر نکاح خوان چلا گیا اور میں نے وکیل کو جو پیسے باقی تھے ادا کیے اور ہم گھر کو آگئے۔ جو گواہ تھے جن کے نکاح فارم پر نام ہیں وہ گواہ کرائے کے تھے 1 ہزار1 ہزار پر، وکیل نے کہا تھا کہ گواہ کو دوںzwnjگامگر نکاح کے وقت وہ گواہ موجود نہیں تھے ان کو نہیں پتہ کہ کس کانکاح ہوا وہ موجود نہیںzwnjتھے نکاح کے وقت۔میں نے پوچھا گواہ ؟ وکیل نے کہا اُن سے سائن بعد میں لوں گا وہ ابھی موجود نہیں ،خیر نکاح اس طرح ہوا جب نکاح ہو رہا تھا تب وکیل اور اُس کا منشی موجود تھے اتنا کچھ یا دہے۔ اور یہ تھا نکاح کادن ۔اب لڑکی کی تفصیل یہ ہےکہ BA پاس ہے اور اس کےوالدکاانتقال ہو چکا ہے صرف بھائی ہیں جو اس کے کفیل ہیں والدہ حیات ہیں۔ہمارا رشتہ نہ ہونے کی وجہ صرف آپس کےخاندان کا الگ ہونا تھا، لڑکی کاخاندان سردار قبیلے سدوزئی سےہے اور میرا اعوان ملک، ان کے نزدیک اعوان ایک نیچی ذات کو کہتے ہیں اور سردار ایک اچھی قوم اور قبیلہ ہے۔ میں اس وقت کوئی ملازمت نہیں کرتا تھا مگر نکاح اس لیئے کیا کہ میںzwnjدبی آرہا تھا اس نیت سے کہ ہم دونوںzwnjکو یقین ہوجائےکہ ہم ایک ہی ہیں کبھی جدا نہیں ہوںzwnjگے۔ ماں باپ نے مانzwnjلیا تو نیا نکاح کریں گے اس نیت سے نکاح کیا تھا۔نکا ح سے پہلے اور نکاح کے بعد جنسی تعلق بھی قائم کیا ،جس کی وجہ سے مجبور ہوئے کہ نکاح کریں مگر حمل نہیں تھا ،ہم نےیہ گناہ کیا جس پرذلیل ہوئے۔ اب اللہ سے معافی مانگی ہے، مجھے دبئی آئے ہوئے 16 مہنے گزر گئے مگر وہ اپنے بھائی کو راضی نہیں کر سکی پھر مجھ پربھی ماں باپ کا دباؤ تھا، تنگ آکر میںzwnjنے 3 سے زیادہ طلاق کہہ دیں مگر اب اس کے گھر والے مانتے ہیں کہ شادی کروا دیں مجھ سے مگر اب یہ سب ہوچکا ہے، کیا کروں؟ کیا اب شادی ہو سکتی ہے؟ کر سکتا ہوںzwnjنکاح کر کے کیونکہ کچھ احادیث ملیں کہ بغیر ولی نکاح نہیں، دبئی میں فتویٰ سینٹر سے پوچھا کہتے ہیں یہ نکاح ہی نیں ہوا طلاق پھر کیسی۔ مگر انہوں نے کہا پاکستان سے رابطہ کرو اسلامی نظر سے نکاح باطل ہے ۔اب مسلہ یہ ہے کہ نکاح سے پہلے میں کوئی کام نہیں کرتا تھا لڑکی بھی کوئی کام نہیں کرتی تھی ، گھر پر تھی ۔کیااب کوئی صورت بن سکتی ہے؟اس کے خاندان میں یہ بات ہے کہ میرا خاندان نیچی ذات کاہے کیا کریں اب وہ لوگ کہتے ہیںzwnjکہ نہیں ٹھیک ہے رشتہ دیدو مگرلڑکی نہیں مانتی ،ان کو نہیں پتا کہ ہم نےکورٹ میرج کرلی ہے ۔ اب اس مسلے پر کیا کروں ، اپنی زندگی بھی خراب،لڑکی کی بھی، کدھر جاؤں؟مفتی صاحب مہربانی کر کے جلد سے جلد جواب دیںتاکہ مسئلہ خراب ہونے سے بچایا جائے جتنا لیٹ ہورہاہے اتنی ہی زیادہ مصیبت ہو رہی ہے۔مفتی صاحب ایک لازمی بات کہ مہر جو تھا 10 لاکھ روپےپاکستانی تھا، جو لڑکی کی مرضی سے طے ہوا تھامگر میں اسzwnjمہر پر خوش نہیںzwnjتھا، دل میںzwnjیہ سوچا تھا میںzwnjنے اس کو مہر کبھی نہیںzwnjدینا ،میری مہر دینےکی نیت نہیں تھی اور نہ ہی مجھے اتنا پتہ تھا کہ مہر کس طرح ادا کیا جاتا ہے میرے دل میں یہ بات تھی کہ لڑکی جتنا مہر رکھے میںzwnjنے دیناکب ہے اور میں نے نکاح کے بعد ایک پیپر پر سائن بھی کروائے تھے اس کے کہ مہر معاف ،مگر وہ بھی ایک چکر دے کر کیا یہ جائز ہ

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ بوقت نکاح ، نکاح خوان ،وکیل اوراس منشی موجود ہے تو اگر اس مجلس میں نکاح خوان نے باقاعدہ لڑکا یالڑکی میں سے کسی ایک سے ایجاب اوردوسرے سے قبول کروایا ہوتواس صورت میں نکاح ہوچکا ہے اگرچہ سائل اورلڑکی کاعدالت میں جاکرنکاح کرنا شرعاً،اخلاقاً اورمعاشرتاً ناپسندیدہ عمل رہا بہرحال نکاح ہوااوراس کے بعد دونوں کے جسمانی تعلق قائم ہوئے اورسائل نے تینوں طلاقیں دیدیں تووہ تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں نکاح ختم ہوچکاہے۔ سائل پر بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے اب رجوع جائز نہیں اورحلالہ شرعیہ کے بغیردوبارہ نکاح جائز نہیں۔ اوراگرمحض نکاح فارم بھراہے باقاعدہ ایجاب وقبول نہیں ہواتومحض نکاح فارم بھرنے سے نکاح نہیں ہوااس کے بعد دونوں نے جسمانی تعلق قائم کیا توگناہ کبیرہ کاارتکاب کیا ہے اس پر توبہ استغفار کریں ۔ اب اگردوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کرسکتےہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں