بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بوقتِ ورزش قرآن کی طرف ٹانگیں اٹھانے کا حکم


سوال

جس کمرے میں میں ورزش کرتا ہوں اس میں قرآن  رکھا  ہوا ہے، اور وہ قرآن میں کسی دوسرے کمرے میں نہیں رکھتا؛ کیوں کہ  میں قرآن بھی پڑھتا ہوں اور میرےابو بھی قرآن پڑھتے ہیں ،تو میں بہت ساری قسم کی ورزش کرتا ہوں جس میں ایک یہ ہے کہ میں ٹانگیں اوپر یعنی آسمان کی طرف کرتا ہوں تو کیا اس سے گناہ تو نہیں ملتا؟

جواب

واضح  رہے کہ  قرآن کریم کی طرف پاوٴں کرنا، اس کی طرف پیٹھ کرنا یا قرآن کریم نیچے رکھے ہوئے ہونے کی حالت میں اس کے قریب کرسی یا چارپائی وغیرہ پر بیٹھنا سب بے ادبی کی وجہ سے  مکروہ ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل بوقتِ ورزش  ٹانگیں بالکل قرآن کریم کی طرف اٹھاتاہے ،تو یہ بے ادبی اور مکروہ ہے ،اس سے اجتناب کرنا چاہیے ،نیز  قرآن کریم اس صورت میں کسی دوسری جگہ جہاں  قرآن کی طرف پاؤں نہ ہوں وہاں رکھ دینا چاہیے یا قرآن کریم کو کپڑے وغیرہ سے چھپا دیا جائے،البتہ اگر ورزش کے وقت پاؤں قرآن کریم سے  بلند نہ ہوں تو یہ جائز ہے ۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

(" و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة) فلايكره، قاله الكمال  (قوله: مرتفع) ظاهره ولو كان الارتفاع قليلاً ط قلت: أي بما تنتفي به المحاذاة عرفاً، ويختلف ذلك في القرب والبعد، فإنه في البعد لاتنتفي بالارتفاع القليل والظاهر أنه مع البعد الكثير لا كراهة مطلقاً، تأمل".

 (کتاب الصلوۃ،فروع اشتمال الصلاة على الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر،1 / 655 ،ط:سعید)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے :

"مد الرجلين إلى جانب المصحف إن لم يكن بحذائه لايكره، وكذا لو كان المصحف معلقاً في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لايكره، كذا في الغرائب".

(کتاب الکراھیۃ،الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن،5 / 322 ،ط:سعید)

حلبی کبیر میں ہے :

"وقالوا: یكره أن یمدّ رجلیه في النوم، و غیره إلی القبلة أو المصحف أو كتب الفقه ... الخ."

(حلبی کبیری، ص: 38، ط: اشرفی)

وانظر: لکفایت المفتی (1/16، کتاب العقائد ،ط: دار الاشاعت کراچی) والفتاوی المحمودیہ (3/528، ط: ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں