بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بوقتِ ڈیلیوری دو خواتین کی اولاد کے اختلاط کی صورت میں ثبوت نسب کا معیار


سوال

بوقت ڈیلیوری دو خواتین کی اولاد کا اختلاط ہو گیا ہے، ایک کا لڑکا ہے اور ایک کی لڑکی ہے، اب دونوں خواتین کا دعویٰ ہے کہ لڑکا میرا ہے اس صورت میں لڑکا کس کا ہوگا اور لڑکی کس  کی ہوگی؟ کیا معیار ہوگا ثبوتِ نسب کا؟ واضح رہے ثبوت نسب کی ظاہری کوئی  علامت نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  ایک خاتون کا لڑکا اور دوسری خاتون کی لڑکی پیدا ہوئی ہے اور ولادت کے وقت  دونوں خواتین  کی اولاد آپس میں خلط ہوچکی ہے، جب کہ ثبوتِ نسب کی کوئی دلیل اور علامت نہیں ہے، تو ایسی صورت میں مذکورہ دونوں خواتین کے دودھ   کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا جائے ، جس خاتون کے دودھ میں کریم کی مقدار ڈبل ہو اس کا لڑکا ہے، اور جس خاتون کے دودھ میں کریم کی مقدار سنگل ہے اس کی لڑکی ہے،اس بات کی طرف قرآن مجید کی آیت ’’لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ‘‘میں  اشارہ موجود ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ جس خاتون کے دودھ کا وزن زیادہ ہو اس کا لڑکا ہے، اور جس خاتون کے دودھ کا وزن ہلکا ہو اس کی لڑکی ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ولو كان أحد الولدين ذكرا والآخر أنثى ادعت كل واحدة منهما الابن ونفت الابنة ‌يوزن ‌لبنهما فيجعل الابن للتي لبنها أثقل، هكذا في المحيط".

(كتاب الدعوى، الباب الرابع عشر في دعوى النسب، الفصل الثالث،الفصل الثالث عشر في نفي أحد الأبوين الولد وادعاء الآخر إياه، ج:4،ص:134، ط:ماجدية)

المحيط البرهاني میں ہے:

"قال في «مجموع النوازل» : ولو كان أحد الولدين ذكراً والآخر أنثى ادعت كل واحدة منهما الابن، وبقيت الابنة، ‌يوزن ‌لبنهما، فيجعل الابن للتي لبنها أثقل."

(كتاب الدعوى، الفصل الثامن والعشرون: في دعوى النسب، ج:9، ص: 400، ط:دارالكتب العلمية)

"المغني لابن قدامة " میں ہے:

"فصل: وإن ولدت امرأتان ابنا وبنتا، فادعت كل واحدة منهما أن ‌الابن ولدها دون البنت، ...... والثاني أن نعرض لبنيهما على أهل الطب والمعرفة، فإن ‌لبن الذكر يخالف ‌لبن الأنثى في طبعه وزنته، وقد قيل: ‌لبن ‌الابن ثقيل، ولبن البنت خفيف، فيعتبران بطباعهما ووزنهما، وما يختلفان به عند أهل المعرفة، فمن كان لبنها ‌لبن ‌الابن، فهو ولدها، والبنت للأخرى."

(كتاب اللقيط، مسألة ادعى نسب اللقيط مسلم وكافر، فصل ولدت امرأتان ابنا وبنتا فادعت كل واحدة منهما أن الابن ولدها دون البنت، ج:6،ص:132، ط: القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں