بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا نان ونفقہ شوہر کے ذمہ ہے


سوال

میرے شوہر کے غیر عورتوں سے فون پر رابطے رہتے ہیں اور مجھے جھوٹ بولتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے ، میرے مال کو بھی زبردستی خرچ کرنے کو کہتے ہیں ،نان نفقہ کے نام پر ایک دفعہ رقم دی دس سال میں وہ بھی واپس لے لی ،میرے چار بچے ہیں میں اس بندے کی دی ہوئی پریشانی سے دماغی مسائل کا شکار ہو کر اپنی زندگی گزارنے کے قابل نہیں رہی، نظر آنا بند ہو جاتا ہے ،اس کے علاؤہ بھی بے شمار مسائل ہیں، ایسے میں شریعت کا میرے لیے کیا حکم ہےکیا میں الگ ہو جاؤں یا کوئی اور تدبیر اختیار کروں؟

جواب

واضح رہے کہ مرد کے لیے نامحرم عورتوں سے بلا شدیدضرروت کے بات کرنا،بے تکلفی کرنا جائز نہیں ہے، اور عمل سخت فتنہ کاموجب ہے۔

نیز  بیوی بچوں کے  نان ونفقہ کی ذمہ داری شوہر پر اس کی استطاعت کے مطابق لازم ہے، اور نان و نفقہ سے مراد بقدرِ  کفایت  کھانے پینے، کپڑے، اور مکان کا انتظام کرنا ہے، نان و نفقہ کے علاوہ الگ سے جیب خرچ شوہر پر لازم نہیں ہے، البتہ مستحب ہے کہ نان و نفقہ کے علاوہ بھی الگ سے بیوی کو جیب خرچ دیا جائے، جس کو وہ اپنی مرضی سے جائز کام کےلئے  خرچ کر سکے۔شوہر کا نان ونفقہ نہ دینا یادینے کے بعد واپس لے لینا اگر واقعۃً ایسا ہے تو یہ ناجائز اور ظلم ہے، شوہر کو ایسا ہز نہیں کرنا چاہیے۔

باقی سوال میں جو اس کے علاوہ مسائل ہیں ان کے حل کے لیے بہتر یہ ہے کہ فریقین یعنی: میاں، بیوی اپنے خاندان کے بڑوں کو بیٹھا کر حل کر لیں ، یا کسی مستند مفتی/ عالم دین، یادارالافتاء میں جا کر  دونوں فریق تمام تر صورت حال سے اگاہ کریں اور وہ جو فیصلہ کریں اس کے مطابق دونوں فریق عمل کریں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"نفقة الأولاد الصغار على الأب ‌لا ‌يشاركه فيها أحد كذا في الجوهرة النيرة."

(کتاب الطلاق الباب السابع عشر، الفصل الرابع فی نفقۃ الأولاد، جلد:1، صفحہ:560، طبع: رشیدیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير) الحر ... (وكذا) تجب (لولده الكبير العاجز عن الكسب) كأنثى مطلقاً وزمن."

(کتاب الطلاق، باب النفقۃ، جلد:3، صفحہ: 612، طبع: سعید)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"فإنا ‌نجيز ‌الكلام من النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهنومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة اهـ."

(کتاب الصلاۃ،‌‌فصل فی متعلقات الشروط وفروعہا،ص:242،ط:دار الکتب العملمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں