بیوی کے دودھ سے روزہ افطار کرنے کا حکم کیا ہے؟
واضح رہےکہ بچے کےلئے مدت رضاعت (دو سال کی عمر) میں عورت کا دودھ پینے کی اجازت ہے اس کے بعد پینا حرام ہے، لہذا جان بوجھ کربیوی کا دودھ پینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ بیوی کا دودھ اس کے بدن کا جزء ہے، اور شدید ضرورت کے بغیر عورت کے دودھ سےانتفاع ناجائز ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں جان بوجھ کر بیوی کے دودھ سے روزہ افطار کرنا حرام ہے، تاہم اگر کسی نے کر لیا تو روزہ افطار ہو جائے گا، لیکن بہت بڑا گناہ گار ہو گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،.... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية".
(كتاب الرضاع، ج:3، صفحہ:209 و210،211، ط: ايج، ايم، سعيد)
درر الحكام شرح غرر الاحكام میں ہے:
"وقال في شرح المنظومة: الإرضاع بعد مدته حرام؛ لأنه جزء الآدمي والانتفاع به بغير ضرورة حرام على الصحيح".
(كتاب الرضاع، ما يحرم بالرضاع، ج: 1، صفحہ: 356، ط: دار إحياء الكتب العربية)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101514
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن