ہم جب مرغی کی دکان پر جاتے ہیں تو دکان والا کسی اور سے باتوں میں لگا ہوتا ہے، یہ پھر وہ تکبیر نہیں پڑھتا ہے تو کیا وہ جانور حلال ہے؟
واضح رہے کہ ذبح کرنے والا اگر جان بوجھ کر (یعنی یاد ہونے کے باوجود بسم اللہ ارادہ کے ساتھ) بسم اللہ چھوڑ دے تو مذبوحہ جانور حلال نہیں ہوتا، اور اگر "بسم اللہ" بھول جائے اور اسی حال میں جانور ذبح کردے تو وہ جانور حلال ہوجاتا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں مرغی والا اگر "بسم اللہ" یاد ہونے کے باوجود جان بوجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو مرغی حلال نہیں ہوگی اور اگر باتوں کی وجہ سے "بسم اللہ" بھول گیا اور مرغی ذبح کردی تو مرغی حلال ہوجائے گی ۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ جب کوئی شخص دوکان والوں کے پاس مرغی خریدنے جائے اور اس طرح کی چیزوں کا اندیشہ ہو تو دوکان والے کو پہلے ہی تاکید کر دے کہ وہ اہتمام سے "بسم اللہ" پڑھے۔
الفتاوى الهنديةمیں ہے:
"ولاتحل ذبيحة تارك التسمية عمدًا، وإن تركها ناسيًا تحل."
(کتاب الاضحیۃ ج نمبر ۵ ص نمبر ۲۸۸،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201110
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن