بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کا والد کے پاؤں دبانا


سوال

کیا جوان عمر بیٹی کا شرعاً اپنے والد کے پاؤں دبانا جائزهے؟

جواب

قرآن مجید اور احادیثِ مقدسہ میں والدین کے ساتھ نیکی کرنے اور ان کے ساتھ ادب و احترام والا معاملہ کرنے کی بہت تاکید وارد ہوئی ہے، اس لئے والدین کی تعظیم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی خدمت کرنا اولاد کا فرض ہے، پس اگر کوئی بیٹی اپنے والد کے پاؤں دبانا چاہے تو ضرور دبانا چاہئے، اور اس پر اللہ پاک سے ثواب کی امید بھی رکھنی چاہئے، نیز  ان کے حق میں وہ دعا کرتے رہیں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآنِ کریم میں سکھائی ہے:

{رَبِّ ارْحَمْهُمَا کَمَا رَبَّیَانِيْ صَغِیْرًا}

یعنی اے میرے رب! ان دونوں (میرے والدین) پر رحم فرما، جیسے انہوں نے مجھے بچپن میں پالا اور تربیت کی۔ 

البته اگر فتنے كا انديشه هو تو گريز كا كرنا چاهيے۔


فتوی نمبر : 144110200562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں