کیا ہم اپنی بیٹی کا نام "انعمت" رکھ سکتے ہیں؟
"اَنعمتَ" اگر چہ عربی زبان کا لفظ ہے ، اور قرآن کریم میں موجود ہے، جس کے معنیٰ ہے "تونے انعام کیا"یہ عربی زبان میں فعل ہے، اسم نہیں ہے، اور نہ ہی کسی مؤنث کا نام ہے، لہذا یہ نام نہ رکھا جائے ،بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات یا ازواج مطہرات کے نام پر رکھا جائے ۔
حدیث میں ہے :
"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم»."
( سنن ابی داود،کتاب الأدب ، باب فی تغییر الأسماء، ج: 4، ص :287، ط : المکتبۃ العصریۃ، بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100218
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن