بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کے لیے خریدے ہوئے سونے کے ہار کی زکاۃ کا حکم


سوال

میں نے اپنی بچی کے لیے سونے کا ہار خریدا،  کیا اس پر زکاۃ ہوگی ؟

جواب

اگر کسی نے اپنی بیٹی کےلیے سونا لے کر رکھا ہوا ہے اور وہ سات تولے سے کم ہے تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:

1۔ وہ سونا اس نے اپنی بیٹی کی ملکیت و قبضے میں دے دیا۔

2۔ وہ سونا اس نے اب تک اپنی بیٹی کی ملکیت میں نہیں دیا۔

اگر اس نے وہ سونا اب تک اپنی بیٹی کو نہیں دیا تو وہ خود اس کا مالک ہے اور اگر وہ خود پہلے سے نصاب کامالک ہے، (یعنی اگر اس کے پاس سونا ہے تو ساڑھے سات تولہ کے مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا،اگر   اس کے پاس چاندی ہے تو ساڑھے باون تولہ چاندی کا مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا  ، کیش اور مالِ تجارت کا نصاب بھی آج کل چاندی کے حساب سے ہی لگایا جائے گا، اور اگر ان میں سے دو یا زائد جنسوں کا مالک ہو اور  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچ جائے  تو نصاب کا مالک شمار ہو گا) تو دوسرے مال کے ساتھ  مذکورہ سونے کی بھی زکاۃ ادا کرے گا، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے، لیکن اس سونے  کو دیگر مال کے ساتھ ملانے سے صاحبِ نصاب بن گیا  تو جس دن نصاب مکمل ہوا ہے اس دن سے سال شروع ہو گا اور سال پورا ہونے پر  اس پر زکاۃ لازم ہو گی، اور اگر اس کے پاس اس سونے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، نہ سونا، نہ چاندی، نہ کیش، نہ مالِ تجارت تو ایسی صورت  میں سونے کا نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس کے اوپر زکاۃ لازم نہ ہو گی۔

اور اگر اس نے وہ سونا اپنی بیٹی کی ملکیت و قبضے میں دے دیا تو  بیٹی اس کی مالک ہے، پھر  اگر بیٹی  بالغہ  ہے اور پہلے سے صاحبِ نصاب  بھی ہے تو دیگر مال کے ساتھ اس کی بھی زکاۃ ادا کرے گی،  اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے، لیکن اس سونے  کو دیگر مال کے ساتھ ملانے سے صاحبِ نصاب بن گئی   تو جس دن نصاب مکمل ہوا ہے اس دن سے سال شروع ہو گا اور سال پورا ہونے پر  اس کی زکاۃ لازم ہو گی، اور اگر اس کے پاس اس سونے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، نہ سونا، نہ چاندی، نہ کیش، نہ مالِ تجارت تو ایسی صورت  میں سونے کا نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس کے اوپر زکاۃ لازم نہ ہوگی۔

اور اگر بیٹی نابالغہ  ہے اور اس شخص نے سونا اس کی ملکیت میں دے دیا ہے، ( اس صورت میں بیٹی کی ملکیت میں دینے کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ والد ہونے کی وجہ سے وہ ہار اپنے قبضے میں رکھے، لیکن پختہ ارادہ کرلے کہ یہ بیٹی کا ہے، اور خود رقم کی سخت ضرورت ہو،  تب بھی وہ اس سونے میں تصرف نہ کرے، یا بیوی کے پاس رکھوائے تو بیوی اس زیور کو بیٹی کے بالغ ہونے تک عارضی طور پر تقریبات میں بھی استعمال نہ کرے) تو نابالغ بچی پر سونے کی زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں