بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بات بات پر قسم کھانے کا حکم


سوال

 میرا  ایک ساتھی ہے جو چھوٹے چھوٹے معاملات میں قسم کھارہاہے،کلمہ خود پڑھ کر یا سامنے والے سے پڑھواکر قسم کھاتا ہے،ہمارے بتانے پر کہ یہ اچھی بات نہیں ، کہتا ہے کہ  ہے ٹھیک ہے،میں اور قسمیں نہیں کھاؤں گا، لیکن پھر شروع ہوجاتا ہے، شرعًا ایسا کرنے کا حکم کیا ہے، تاکہ یہ فتوی ان کو دکھادوں کہ اس عمل سے رک جائے۔

جواب

واضح رہے کہ زیادہ قسمیں  کھانا شرعًا پسندیدہ نہیں،  اللہ رب العزت کے نام کی حرمت بہت زیادہ ہے،بات بات پر قسم اٹھانے سے اللہ کے نام کی حرمت وعظمت دل میں کم ہوجاتی ہے،پھر انسان قسم توڑنے میں جری ہوجاتاہےاور اللہ کے نام کی حرمت وعظمت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سےگناہ گار ہوتا ہے،حدیث شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایااپنی معاملات میں زیادہ قسمیں کھانے سے پرہیزکرو کیونکہتجارتی معاملا تمیں زیادہ قسمیں کھانا کاروبار کو رواج دیتا ہے مگرپھر برکت کھو دیتا ہے، اس لئے زیادہ قسمیں کھانا مناسب نہیں۔

تفسیرمظہری میں آیت "وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ ‌عُرْضَةً ‌لِأَيْمَانِكُمْ"کے تحت ہے:

"عرب کا محاورہ ہے"جعلتہ عرضۃً لکذا ،" یعنی فلاں کام کے واسطے شے کو میں نے گاڑھ دیا،تو اب آیت کا یہ معنی ہوں گے کہ اللہ تعالی کواپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو کہ ہر بات   میں اس کی قسم کھانے لگو۔قاموس میں ہے"العرضۃ الاعتراض فی الخیر والشر"اس صورت میں یہ معنی ہوں گےکہ ہروقت خدا کی قسمیں نہ کھایا کرو…….اس آیت سے ثابت ہوگیا کہ زیادہ قسمیں کھنا مکروہ  ہے اور یہ بھی کہ زیادہ قسمیں کھانے والا اللہ پر جرات کرنے والا ہے، نہ وہ صالح پرہیز گار ہوتا،اور نہ لوگوں میں صلح کرانے کےاندروہ اعتبارکےقابل ہے"۔

(تفسير مظہری ،1/333،ط:دارالاشاعت)

  حضورﷺ نے فرمایا:

"ا یاکم و کثرة الحلف فی البیع فانہ ینفق ثم یمحق، رواہ مسلم۔(مشکوة٢٤٣)

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اپنی تجارتی زندگی میں زیادہ قسمیں کھانے سے پرہیزکرو کیونکہ(تجارتی معاملا ت)میں زیادہ قسمیں کھانا کاروبار کو رواج دیتا ہے مگرپھر برکت کھو دیتا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں