بارشوں کے ایام بعض قبرستانوں میں پانی کا ریلا اندر گھس گیا، جس کی وجہ سے بعض قبریں کھل گئیں، بعض گرگئیں، تو ان قبروں میں مدفون اصحاب الاموات کی تدفین کے سلسلے میں شرعی حکم کیا ہے کہ از سر نو تدفین کی جائے یا اسی طرح مٹی سے بھردیا جائے جب کہ قبریں گرگئیں ہیں، ان پہ کافی دن پانی کھڑا رہا، بعض جگہوں میں گھٹنوں تک پانی ہفتے تک کھڑارہا اور صاحبِ قبر کسی قریبی عزیز کے خواب میں آکر باربار بچانے کی طرف اشارہ کررہے ہیں، اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمادیں !
کسی انسان کی قبر اگر کھل جائے یا کسی وجہ سے اس کی نعش باہر آجائے، اور نعش پھٹی نہ ہو، تو کفن نہ ہو تو اس کو بھی مسنون کفن دینا چاہیے، اور اگر نعش پھٹ گئی ہو تو صرف پاک کپڑے میں لپیٹ کر کفن دینا کافی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق عمل کرتے ہوئے ایسی نعشوں کو دوبارہ دفن کردیا جائے۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
(وَ) آدَمِيٌّ (مَنْبُوشٌ طَرِيٌّ) لَمْ يَتَفَسَّخْ (يُكَفَّنُ كَاَلَّذِي لَمْ يُدْفَنْ) مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى (وَإِنْ تَفَسَّخَ كُفِّنَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ).
رد المحتار میں ہے:
(قَوْلُهُ: مَنْبُوشٌ طَرِيٌّ) أَيْ بِأَنْ وُجِدَ مَنْبُوشًا بِلَا كَفَنٍ (قَوْلُهُ: لَمْ يَتَفَسَّخْ) قَيَّدَ بِهِ لِأَنَّهُ لَوْ تَفَسَّخَ يُكَفَّنُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَمَا صَرَّحَ بِهِ بَعْدَهُ وَالظَّاهِرُ أَنَّهُ بَيَانٌ لِلْمُرَادِ مِنْ قَوْلِهِ طَرِيٌّ كَمَا تَشْهَدُ بِهِ الْمُقَابَلَةُ بِقَوْلِهِ وَإِنْ تَفَسَّخَ (قَوْلُهُ: كَاَلَّذِي لَمْ يُدْفَنْ) أَيْ يُكَفَّنُ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ (قَوْلُهُ: مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى) أَيْ لَوْ نُبِشَ ثَانِيًا وَثَالِثًا، وَأَكْثَرَ كُفِّنَ كَذَلِكَ مَا دَامَ طَرِيًّا مِنْ أَصْلِ مَالِهِ عِنْدَنَا، وَلَوْ مَدْيُونًا إلَّا إذَا قَبَضَ الْغُرَمَاءُ التَّرِكَةَ فَلَا يُسْتَرَدُّ مِنْهُمْ، وَإِنْ قُسِمَ مَالُهُ فَعَلَى كُلِّ وَارِثٍ بِقَدْرِ نَصِيبِهِ دُونَ الْغُرَمَاءِ وَأَصْحَابِ الْوَصَايَا لِأَنَّهُمْ أَجَانِبُ سَكْبِ الْأَنْهُرِ".
( كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة،٢ / ٢٠٥، ط: دار الفكر)
فقط وللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن