بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باسط حسین نام کا حکم


سوال

باسط حسین نام رکھنا کیساہے؟

جواب

واضح رہے کہ’’باسط‘‘ کے معنی ہیں : فراخی دینے والا، کھولنے والا،یہ اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں ہے، اس لیے عبد کے بغیر بھی اس کا استعمال جائز ہے،لیکن پسندیدہ نہیں ہے اور اس میں وہ معنی مراد  نہ لیے جائیں جو  اللہ کی شان کے لائق ہیں۔

''حسین''سرکارِ دوعالم ﷺ کے محبوب نواسے کااسم گرامی ہے،صحابہ کرام علیہم الرضوان اور انبیاءِ عظام علیہم الصلوات والتسلیمات کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرکے رکھنا باعثِ سعادت اور برکت ہے؛اس لیے صرف باسط نام رکھنا یا باسط حسین نام رکھنا شرعا جائز ہے ، بہتر یہ ہے کہ عبد الباسط نام رکھ لیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌وجاز ‌التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى لكن التسمية بغير ذلك في زماننا أولى لأن العوام يصغرونها عند النداء كذا في السراجية".

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج:۶،ص:۴۱۷،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں