بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑےجانورمیں دوآدمیوں کےتین تین حصےاورایک آدمی کےایک حصہ کی صورت میں قربانی کاحکم


سوال

 بڑے جانور میں تین آدمی مل کر قربانی کرے ،تو کیا اس میں تینوں کا برابر برابر حصہ لینا ضروری ہوگا؟مثلا ساٹھ ہزار کا جانور ہے، تو کیا ہر ایک کا بیس بیس ہزار جمع کرنا ضروری ہوگا یا چاہے تو دو آدمی تین تین حصہ لیں، اور ایک آدمی ایک حصہ لے، تو اس صورت میں قربانی صحیح ہوگی یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ بڑےجانورمثلاًاونٹ،گائےمیں سات حصےہوتےہیں،سات سےزیادہ آدمیوں کی طرف سےایک بڑاجانورکافی نہیں ہے،اورسات سےکم جتنےحصوں میں شرکاءچاہیں بڑےجانورمیں ،شریک ہوسکتےہیں،اورتمام شرکاء کاحصوں میں برابرہوناضروری نہیں ہے؛لہذاصورتِ مسئولہ میں اگرایک آدمی کاایک حصہ ہو،اورباقی دو شرکاء کےتین تین حصےہوں،تویہ جائزہے،اورایسی قربانی درست ہے۔اوراگر تین آدمی ایک بڑے جانور میں برابر برابر شریک ہوجائیں اور ایک بڑا جانور تین آدمیوں کی طرف سے ذبح کیا جائے تو بھی درست ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء.. . .ولا شك في جواز بدنة أو بقرة عن أقل من سبعة بأن اشترك اثنان أو ثلاثة أو أربعة أو خمسة أو ستة في بدنة أو بقرة؛ لأنه لما جاز السبع فالزيادة أولى، وسواء اتفقت الأنصباء في القدر أو اختلفت؛ بأن يكون لأحدهم النصف وللآخر الثلث ولآخر السدس بعد أن لا ينقص عن السبع ولو اشترك سبعة في خمس بقرات أو في أكثر فذبحوها أجزأهم؛ لأن لكل واحد منهم في كل بقرة سبعها، ولو ضحوا ببقرة واحدة أجزأهم فالأكثر أولى."

(كتاب التضحية،فصل في أنواع كيفية الوجوب،٧٠/٥،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں