بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برتھ ڈے (سالگرہ منانے) کا حکم


سوال

 اسلام میں ہیپی برتھ ڈے منانا کیسا‌ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اسلام میں برتھ ڈے (سال گرہ) منانے کا شرعاً  کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ موجودہ زمانہ  میں اغیار (عیسائیوں) کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے، جس میں عموماً طرح طرح کی خرافات شامل ہوتی ہیں، مثلاً: مخصوص لباس پہنا جاتا ہے، موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹا  جاتا ہے، موسیقی  اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں ہوتی ہیں ، تصویر کشی ہوتی اور پھر ان میں غیر اقوام کی نقالی بھی ہوتی ہے، اور یہ سب امور ناجائز ہیں،  لہذا مروجہ طریقہ پربرتھ ڈے( سال گرہ) منانا شرعاً جائز نہیں ہے۔

ہاں اگر اس طرح کوئی خرافات نہ ہوں اور نہ ہی کفار کی مشابہت مقصود ہو، بلکہ  گھر والے اس مقصد کے لیے اس دن کو یاد رکھیں کہ  رب کے حضور اس بات کا شکرادا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے عافیت وصحت اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے اور اس کے لیے اگر  منکرات سے خالی کوئی تقریب رکھ لیں یا گھر میں بچے کی خوشی کے لیے کچھ بنالیں یا  باہر سے لے آئیں تو اس کی گنجائش ہوگی، تاہم احتیاط بہتر ہے۔

قرآن مجیدمیں ہے:

{وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ} (سورہ آل عمران،الآیۃ:85)

ترجمہ:اور جو شخص اسلام کےسوا کسی اور دین کو تلاش کرے گا، پس اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائےگا، اور وہ شخص آخرت میں نقصان اٹھانےوالوں میں سے ہوگا۔

شرح صحيح البخارى لابن بطال  میں ہے:

 قَالَ النَّبِىّ (صلى الله عليه وسلم) : (لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِى بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَفَارِسَ وَالرُّومِ، فَقَالَ: وَمَنِ النَّاسُ إِلا أُولَئِكَ) 

وفيه: أَبُو سَعِيد، قَالَ النَّبِىّ (صلى الله عليه وسلم) : (لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، شِبْرًا شِبْرًا، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ؟) .

قال المهلب: قوله: (لتتبعن سنن من كان قبلكم) . بفتح السين هو أولى من ضمها؛ لأنه لا يستعمل الشبر والذراع إلا فى السنن وهو الطريق فأخبر (صلى الله عليه وسلم) أن أمته قبل قيام الساعة يتبعون المحدثات من الأمور، والبدع والأهواء المضلة كما اتبعتها الأمم من فارس والروم حتى يتغير الدين عند كثير من الناس، وقد أنذر (صلى الله عليه وسلم) فى كثير من حديثه أن الآخر شر، وأن الساعة لا تقوم إلا على شرار الخلق، وأن الدين إنما يبقى قائمًا عند خاصة من المسلمين لا يخافون العداوات، ويحتسبون أنفسهم على الله فى القول بالحق، والقيام بالمنهج القويم فى دين الله وفى رواية الأصيلى: (بما أخذ القرون) . وللنسفى وابن السكن: (بأخذ القرون) . وقال ثعلب: أخَذَ أَخْذ الجهة: إذا قصد نحوها.

(باب قَوْلِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ،ج:10،ص:366،ط:مکتبة الرشید،ریاض)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.

(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب.

(کتاب اللباس،الفصل الثانی،ج:8،ص:222،ط:مکتبہ حنیفیہ)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144201200366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں