بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برطانیہ میں اکثر دم کٹے ہوئے بھیڑ ہوتے ہیں تو قربانی کا حکم


سوال

یہاں برطانیہ میں اکثر بھیڑوں کی قربانی ہوتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہاں یہ لوگ بھیڑوں کی دم کاٹ لیتے ہیں کہتے ہیں کہ اس میں کچھ بیماری پیدا ہوتی ہے تو آیا دم کٹے بھیڑ کی قربانی صحیح ہے؟ دوسری طرف تلاش کے ساتھ سالم بھیڑ بھی ملتی ہے. برائے مہربانی فرما کر اس مسئلے کی وضاحت کر دیں. 

جواب

قربانی کے جانور کی دم اگر ایک تہائی یا اس سے زائد کٹی ہوئی ہو تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر آپ کے ملک (برطانیہ) میں جانور (بھیڑ یا کوئی اور جانور) کی دم ایک تہائی یا اس سے زائد کٹی ہوئی ہو تو ایسے جانورکی قربانی جائز نہیں ہے، خصوصاً جب کہ تلاش کر لینے سے سالم بھیڑبھی مل جاتا ہے۔ نیز بھیڑ کے علاوہ دیگر قربانی کے جانور بھی ذبح کیے جاسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولو ذهب بعض هذه الأعضاء دون بعض من الأذن والألية والذنب والعين ذكر في الجامع الصغير إن كان الذاهب كثيرا يمنع جواز التضحية، وإن كان يسيرا لا يمنع، واختلف أصحابنا بين القليل والكثير فعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أربع روايات، وروى محمد - رحمه الله تعالى - عنه في الأصل وفي الجامع أنه إذا كان ذهب الثلث أو أقل جاز، وإن كان أكثر لا يجوز، والصحيح أن الثلث وما دونه قليل وما زاد عليه كثير، وعليه الفتوى، كذا في فتاوى قاضي خان."

(۵ / ۲۹۸، رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں