بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برسی منانا


سوال

برسی منانا کیسا ہے ؟

جواب

کسی کے انتقال پر ہر سال تاریخِ وفات پر برسی منانا، یا اس نام سے محافل منعقد کرنا قرآن وسنت، سلفِ صالحین وائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں، محض ایک رسم ہے، جس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

نیز اگر کسی شخص کی برسی سے مقصود اسے ایصالِ ثواب کرنا ہو تب بھی اس کا انعقاد درست نہیں، اس لیے کہ  ایصالِ ثواب ہر وقت، ہر موقع پر کرنا جائز ہے، اور میت کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے،  لیکن اس کے لیے  سال کی تخصیص کرنا شرعاً  ثابت نہیں ہے؛ لہذا  ایسا کرنا بدعت اور ناجائز ہے۔ جو مجلس بدعت ہونے کی وجہ سے ناجائز ہو، اس میں شرکت کرنا بھی ناجائز  اور گناہ ہے؛ لہذا ایسی مجالس میں  شرکت بھی نہ کی جائے اور کھانا بھی نہ کھایا جائے۔

احکامِ میت میں ہے:

"دورِ حاضر کی ایک رسم یہ ہے کہ جس روز کسی کا خصوصًا صاحبِ وجاہت یا صاحبِ کمال کا انتقال ہوجائے، ہر سال اس تاریخ کو اجتماع کیا جاتا ہے، جلسے جلوس منعقد کیے جاتے ہیں، دعوتیں ہوتی ہیں اور بڑے اہتمام سے اس کو منایا جاتا ہے۔ قرآن و سنت، صحابہؓ و تابعینؒ، ائمہ مسلمین اور سلفِ صالحین، کسی سے اس کا کوئی ثبوت نہیں، لہذا اس کو ترک کرنا واجب ہے۔"

(ص: 392)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں