بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بارش کی وجہ سے نماز توڑنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

 اگر مسجد کے صحن میں نماز ادا کر رہے ہوں اور دورانِ جماعت بارش ہوجائے تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟کیا نماز توڑ سکتے ہیں یا نہیں ؟  کیوں کہ بعض نمازی ایسے  ہوتے ہیں جن کے پاس قیمتی موبائل اور پیسے ہوتے ہیں ان کے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں بارش کی وجہ سے نماز توڑنا جائز نہیں ، البتہ بارش کی وجہ سے کسی کو مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہو  یا بھیگنے سے مالی نقصان ہورہا ہو تو  وہ  شخص نماز توڑ سکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(يقطعها) لعذر إحراز الجماعة كما لو ندت دابته أو فار قدرها، أو خاف ضياع درهم من ماله ........... نقل عن خط صاحب البحر على هامشه أن القطع يكون حراما ومباحا ومستحبا وواجبا، فالحرام لغير عذر والمباح إذا خاف فوت مال، والمستحب القطع للإكمال، والواجب لإحياء نفس."

(كتاب الصلوة ، مطلب قطع الصلوة يكون حراما و مباحا و مستحبا و واجبا جلد ۲ ص: ۵۱ ، ۵۲  ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں