بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باریک دوپٹے کو ڈبل کر کے نماز پڑھنا


سوال

ایسا باریک دوپٹا  جس میں ایسے ڈیزائن بنے ہوئے ہو کہ اگر اسے ڈبل کر لیا جائے تو بال اور جلدصحیح سے واضح نہیں ہوتی  تو کیا ایسے دوپٹے میں نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

جواب

 ڈیزائن والے  باریک دوپٹے کو اگر   ڈبل کر لینے کے بعد  اس کے نیچے سے  بالوں اور جلد کی رنگت دکھائی نہیں دیتی ہو تو  اس میں نماز  پڑھنا جائز  ہے۔ البتہ اگر اس کے باوجود جسم جھلکتا ہو تو  اس میں نماز  درست نہیں ہوگی۔

"(و ستر عورته) لقوله تعالى: (خذوا زينتكم عند كل مسجد) أي: محل زينتكم، والمراد: ما يواري عورته عند كل صلاة اطلاقا لاسم الحال على المحل في الأول، وعكسه في الثاني، ولقوله صلى الله عليه وسلم: لايقبل الله صلاة حائض إلا بخمار، أي: البالغة، والثوب الرقيق الذي يصف ما تحته لاتجوز الصلاة فيه لأنه مكشوف العورة معنى."

(تبيين الحقائق: كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة 1/ 95 ط :  دار الكتب الإسلامي، سنة النشر 1313هـ، مكان النشر القاهرة)

البحر الرائق میں ہے:

"وحد الستر أن لايرى ما تحته حتى لو سترها بثوب رقيق يصف ما تحته لا يجوز."

(البحر الرائق : كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة 1/ 83 ط : دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

(قوله لا يصف ما تحته) بأن لا يرى منه لون البشرة احترازا عن الرقيق ونحو الزجاج.

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة (1/ 410)،ط. سعيد)

فقط، واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144209201016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں