بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑی عمر میں روزہ کا حکم


سوال

ضعیف العمر شخص کا روزے نہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص اتنا بوڑھا یا ایسا بیمار ہو کہ اس کے صحیح ہونے کی امید نہ ہو تو  یہ ہر روزہ کے بدلے پونے دو کلو  گندم یا اس کی قیمت کسی مستحقِ زکات  شخص کو دے دے، تاہم ایسا شخص جس نے وقتی بیماری کی وجہ سے روزہ ترک کیا ہو، اور زندگی میں دوبارہ صحت مند ہونے کی امید ہو، اس کے لیے روزے کا فدیہ ادا کرنا کافی نہیں، صحت مل جانے کے بعد روزے کی قضا کرنا لازم ہے۔ نیز اگر کوئی بڑی عمر کا ہے، لیکن روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے تو اس پر روزہ رکھنا لازم ہے، صرف بڑی عمر کی وجہ سے روزہ رکھنا ساقط نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں