بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑی عمر میں عقیقہ کرنے کی صورت میں بال کٹوانے کا حکم


سوال

کیا عقیقہ میں بڑی لڑکی کےبال کاٹ سکتے ہیں؟

جواب

بڑی عمر میں بچے کا عقیقہ کرنا مباح ہے،تاہم  بڑی عمر میں  عقیقہ کرنے کی صورت میں بال کٹوانا ضروری نہیں ہے ؛ کیوں کہ عقیقہ کے بعد بال منڈوانے کا جو عمل ہے،  اس سے مقصود بچے کے سر کے وہ بال صاف کرنا مقصود ہیں جو پیدائش کے وقت بچے کے سر پر موجود ہوں،جب کہ بچے کے بڑے ہونے کے بعد پیدائش کے بال سر پر موجود نہیں ہوتے، اسی طرح یہ بھی ملحوظ رہے کہ   بالغ  جو ان  لڑکیوں کے بال کاٹنا جائز بھی نہیں ہے؛ لہذا بالغ یا قریب البلوغ  لڑکی کا عقیقہ کرنے کی صورت میں اس کے بال کاٹنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري میں ہے:

"قوله: (ويحلق رأسه) ، على صيغة المجهول. أي: يحلق جميع رأسه لثبوت النهي عن القزع، وحكى الماوردي كراهة حلق رأس الجارية. وعن بعض الحنابلة يحلق. قلت: هذا أولى لأن في حديث سلمان: أميطوا عنه الأذى ومن جملة الأذى شعر رأسه الملوث من البطن، وبعمومه يتناول الذكر والأنثى وروى الترمذي من حديث علي بن أبي طالب. رضي الله تعالى عنه، قال: عق النبي صلى الله عليه وسلم، عن الحسن بشاة. وقال: يا فاطمة أحلقي رأسه وتصدقي بزنة شعره فضة، فوزناه فكان وزنه درهما أو بعض درهم".

(کتاب العقیقۃ، باب: {إماطة الأذى عن الصبي في العقيقة}، ج:21، ص:88، ط:داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں