بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑی عمر کی لڑکی سے شادی / پسند کی شادی کے لیے وظیفہ


سوال

۱۔کیا اپنے سے بڑے عمر کی لڑکی سے نکاح کرنا ٹھیک ہے ؟

۲۔ مجھے ایک لڑکی پسند  ہے ،مگر  میرے والدین اس کے ساتھ شادی کروانا نہیں چاہ رہے ،کوئی وظیفہ عنایت فرمادیں؛ تاکہ ہمارا رشتہ ہوجائے ۔(لڑکی خاندان سے باہر ہے اور ہم سے دور بھی ہے، اس وجہ سے بھی والدین نہیں مان رہے ۔) مگر ہم دونوں ایک دوسرے کو چاہتے ہیں اور نکاح کے ذریعہ  حلال تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں!

جواب

۱۔کنواری اور ہم عمر عورت سے شادی کرنا پسندیدہ ہے، نکاح کے مصالح کے حصول اور مابعد کی زندگی کے لیے یہ زیادہ مناسب ہے۔ تاہم  بڑی عمر کی لڑکی / خاتون  سے نکاح کرنابھی جائز ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا سے جب نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 25 سال اور خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال تھی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"و يندب إعلانه و تقديم خطبة و كونه في مسجد يوم جمعة بعاقد رشيد و شهود عدول، و الاستدانة له و النظر إليها قبله، و كونها دونه سنًّا و حسبًا و عزًّا، و مالًا و فوقه خلقًا و أدبًا.

 (قوله: دونه سنًّا) لئلايسرع عقمها فلاتلد."

(كتاب النكاح3/ 8ط:سعيد)

۲۔عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتًا ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے  زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں۔  اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عمومًا گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہیے کہ وہ  اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

البتہ عاقل بالغ مرد اورعورت کو شریعت نے یہ حق دیاہے کہ اپنی پسند اورمرضی سے نکاح کرے ؛ اس لیے والدین  کو چاہیے کہ وہ اولاد کی چاہت معلوم کرکے اس کا لحاظ رکھیں ۔بہرحال والدین کو مناسب طریقے سے اپنی چاہت بتانے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا واستخارہ جاری رکھیں،  اور  "یَا وَدُودُ"  کثرت سے پڑھیں اور فرض نمازوں کے بعد درج ذیل دعا مانگا کریں:

﴿ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰـتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا﴾ [الفرقان : 74]

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں