بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

میں گزشتہ کچھ مہینوں سے بریلوی مسلک کے امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا اور مجھے یہ علم نہیں تھا کہ وہ بریلوی ہیں۔ کیا میری نماز ہوگئ ہے؟  میرے قریب کوئی اور مسجد بھی نہیں ہے کیا آئندہ میں وہاں باجماعت نماز ادا کرسکتا ہوں؟ (تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ امام کو سوسائٹی والوں نےبدعات سے منع کیا ہے البتہ جماعت کے بعد تلاوت کی طرح دعا کرتے ہیں)

جواب

 صورت مسئولہ میں مذکورہ امام  اگر شرکیہ عقائد رکھتا ہے ،یعنی  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کی مانند ہر  جگہ  حاضر و ناظر ،عالم الغیب  اور مختار کل سمجھتا ہے تو ایسے عقائد  رکھنے  والے امام کی اقتدا  میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ،جان بوجھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں لوٹا نا لازم ہوگا ۔لیکن اگر  امام شرکیہ عقائد نہیں رکھتا ہے، صرف بدعات میں مبتلا ہےیا سائل کو اس کے عقائد کے بارے میں معلوم نہیں تو ان صورتوں میں اس امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے ،کسی صحیح العقیدہ، متقی، پرہیزگار امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے،  اگر کہیں اور باجماعت نماز کا موقع میسر نہ ہو تو مذکورہ امام کی اقتدا میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے بہتر ہے،البتہ متقی صحیح العقیدۃ امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے ،اتنا ثواب نہیں ملے گا ۔واضح رہے کہ امام کا عقیدہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں جتنی نمازیں اس کی اقتداء میں ادا کی گئی ہیں وہ صحیح ہیں لوٹانے کی ضرورت نہیں باقی آئندہ کے لیے احتیاط کرے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وذكر ‌في ‌المنتقى رواية عن أبي حنيفة أنه كان لا يرى الصلاة خلف المبتدع، والصحيح أنه إن كان هوى يكفره لا تجوز، وإن كان لا يكفره تجوز مع الكراهة."

(کتاب الصلوۃ ، فصل بیان من یصلح للامامة فی الجملة جلد 1 ص: 157 ط: دارالکتب العلمیة)

در مختار میں ہے:

"(ويكره)..(إمامة عبد).....(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول....(لا يكفر بها).....(وإن)....(كفر بها)......(فلا يصح الاقتداء به أصلا).....وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة."

(كتاب الصلوة ، باب الإمامة جلد 1 ص: 559 ۔ 562 ط: دارالفكر)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144504101627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں