بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے گھرانہ کی شادی بیاہ میں شرکت کرنے اور کھانا کھانے کا حکم


سوال

 بریلوی مسلک گھرانہ جو اپنے مسلک میں پختہ بھی ہوں ان کی شادی بیاہ میں شرکت کرنا اور کھانا وغیرہ کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بریلوی فرقے کے بارے میں ہمارے اکابر نے کفر یا شرک کا فتویٰ نہیں دیا ہے، البتہ ان میں سے جو عملی بدعات میں مبتلا ہیں انہیں بدعتی کہا جائے گا، اور جو جمہور اہلِ سنت والجماعت سے جداگانہ عقائد رکھتے ہیں انہیں بدعتی ہونے کے ساتھ ساتھ گم راہ اور اہلِ ہویٰ میں سے کہا جائے گا۔ 

لہذا بریلوی مسلک گھرانہ جو اپنے مسلک میں پختہ ہواور  جمہور اہلِ سنت والجماعت سے جداگانہ عقائدنہیں رکھتے ہوں توبدعتی ہونے کی وجہ سے ان کی شادی میں شرکت کرنا اور کھاناکھانا اگر چہ جائز ہے لیکن احتیاط اس میں ہے کہ اجتناب کیا جائے۔

تنوير الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"ويكره۔۔۔(ومبتدع) أي صاحب بدعة،‌وهي ‌اعتقاد ‌خلاف ‌المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة، وكل من كان من قبلتنا (لايكفر بها) حتى الخوارج الذين يستحلون دماءنا وأموالنا وسب الرسول، وينكرون صفاته تعالى وجواز رؤيته لكونه عن تأويل وشبهة بدليل قبول شهادتهم، إلا الخطابية ومنا من كفرهم (وإن)أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة (كفر بها) كقوله: إن الله تعالى جسم كالاجسام، وإنكاره صحبة الصديق (فلا يصح الاقتداء به أصلا) فليحفظ."

(كتاب الصلاة، باب الأمامة، ص:77، ط:دار الكتب العلمية - بيروت)

جامعہ ہٰذا کے رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح موجود ہے:

"واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں ۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں، کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔"

کتبہ: محمد عبدالسلام (10/10/1395)                                                               الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:

"دیوبندی اور بریلوی دونوں مسلمان ہیں، آپس میں ان کا نکاح رشتے ناطے سب جائز ہیں۔" 

(باب الحظر والاباحۃ ج: 10، ص: 390، ط: جمعیت پبلی کیشنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں