ہمارے گاؤں میں سارے بریلوی مسلک کے لوگ رہتے ہیں، دیوبندیوں کی کوئی مسجد وہاں موجود نہیں ،میں اکیلا دیوبندی ہوں اس گاؤں میں ،کیا میں بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہوں یا اکیلا گھر میں پڑھوں؟
واضح رہے کہ کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جواز اور عدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریے سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی کا عقیدہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہے اور عقیدہ حدِکفر تک پہنچا ہوا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی، ہمارے علماء نے مطلقاً بریلویوں کے کفر کا فتویٰ نہیں دیا ہے، بلکہ انہیں اہلِ بدعت شمار کیا ہے، اس لیے اگر آپ کے علاقہ میں اہلِ حق کی کوئی مسجد نہیں ہے، اور آپ کے علاقہ میں جو بریلویوں کی مسجد ہے وہاں کے امام کے عقائد شرکیہ نہیں ہیں، یا آپ کو ان کے عقائد کا یقینی طور پر علم نہیں ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھا کریں، جماعت کی فضیلت حاصل ہوجائے گی، تنہا نماز ادا نہ کریں،لیکن اگر امام کے متعلق یقین یا ظن غالب ہوکہ وہ بلاتاویل شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اس صورت میں اکیلے نماز پڑھ لیں ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201622
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن