بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی مساجد، مدارس اور بریلوی تنظیموں کو چندہ دینا


سوال

بریلوی مساجد، مدارس اور بریلوی تنظیموں جیسے دعوت اسلامی، تحریک لبیک وغیرہ کو چندہ دینا کیسا ہے؟

جواب

دارالافتاء کے ضابطہ کے مطابق شخصی، تنظیمی، مسلکی اور گروہی قسم کے سوالات کا جواب نہیں دیا جاتا ہے، اصولی جواب یہ ہے کہ  جو فرد یا ادارہ   رفاہِ عام، نیکی اور خیر کے کاموں میں مصروف ہو  یااحیاءِ سنت کے لیے کوشاں ہوں ، ایسے فرد یا ادارہ کا تعاون، نیکی  کے کاموں میں تعاون ہے، جوکہ ثواب ہے،اور جو   فرد یا ادارہ واقعتًا بدعات کی ترویج کے لیے کام کررہا ہو اس کا تعاون، بُرائی کے کاموں میں تعاون ہے،جو ناجائز ہے۔ باقی مدارس اور مساجد    کی تعمیر میں تعاون  صدقہ  جاریہ ہے۔

نیز یہ واضح رہے کہ زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مسلمان مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے؛ اس لیے مساجد  اور مدارس کی  تعمیر، رفاہی اور انتظامی کاموں کے لیے زکوٰۃ کی رقم دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكًا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه) أما دين الحي الفقير فيجوز لو بأمره،...وقدمنا لأن الحيلة أن يتصدق على الفقير ثم يأمره بفعل هذه الأشياء وهل له أن يخالف أمره؟ لم أره والظاهر نعم."

(2 / 344،   345باب المصرف، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں