بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی مسلک کے لڑکے کے ساتھ نکاح کا حکم


سوال

چارسال پہلے میری بہن کانکاح ہم نے ایک لڑکےسے کرایاتھا، اس وقت علم نہیں تھاکہ لڑکابریلوی مسلک سے تعلق رکھتاہے، اب ہمیں معلوم ہواہے کہ وہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھتاہے ، بریلویوں کی مساجد میں نماز پڑھنے جاتاہے ، اورمزاروں پربھی جاتاہے۔ اب پوچھنایہ ہے کہ میری بہن کانکاح اس سے اب بھی برقرارہے یاختم ہوچکاہے ؟

جواب

واضح رہےکہ بریلوی سے نکاح کرنا فی نفسہ درست اورجائزہے،لیکن مشاہدہ ہے کہ میاں بیوی کے نظریات میں  اختلاف ہونے کی صورت میں بسااوقات آپس میں منافرت اور اختلاف کی فضا قائم ہوجاتی ہے، لہذا ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کے خدشے کی وجہ سے ایسے شخص سے نکاح نہ کرنا بہتر ہے۔لیکن اس کےباوجود اگر تمام شرعی ضابطےپورے کرکےسائل کی  بہن کانکاح کسی بریلوی سے کردیاہے تو نکاح منعقدہوگیاہے، نکاح ختم نہیں ہواہے نکاح برقرارہے ، اگرپسندنہیں توطلاق یاخلع لے کرالگ ہوناپڑےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي النهر تجوز مناكحة المعتزلة لأنا لا نكفر أحدا من أهل القبلة إن وقع إلزاما في المباحث."

(الدرالمختار کتاب النکاح فصل فی المحرمات ۳ / ۴۵ ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں