بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی امام کے بیچھے جمعہ ادا کرنا


سوال

میرے گاؤں کاشمار متوسط دیہاتوں میں ہوتا ہے، یہاں پر جنرل سٹور، کریانہ برائلر، گوشت، سبزی اور کپڑے کی دکانیں ہیں۔ تیل ایجنسی اور میڈیکل سٹور بھی ہے۔ یہاں پر دو مسجدیں ہیں اور دونوں بریلوی مسلک کے لوگوں کے زیرِ انتظام ہیں، دونوں مساجد میں تقریباً 10 سال سے نمازِ جمعہ ادا کی جا رہی ہے۔ کیا میں ان کے ساتھ نمازِ جمعہ میں شریک ہو سکتا ہوں یا نہیں؟ کیا میرے لیے اکیلا گھر پر نماز پڑھنا بہتر ہے یا بریلوی مسلک کی مسجد میں باجماعت ادا کرنا زیادہ بہتر ہے؟

جواب

بریلوی مسلک  کے امام کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، صحیح العقیدہ  امام مل جائے تو ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لینی چاہیے، جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے، اور اس نماز کے اعادہ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، البتہ متقی پرہیزگار  کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے  اتنا ثواب نہیں ملے گا۔

اور اگر کسی امام کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ وہ بلا تاویل شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا۔ اور ایسی صورت میں جمعہ کے بجائے چار رکعت انفرادی ظہر کی نماز ادا کرنی ہوگی، البتہ جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین نہ ہو کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں:

بریلوی مسلک کے عالم کے پیچھے نماز پڑھنا


فتوی نمبر : 144204201232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں