بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باریک کپڑے سے حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

حرمت مصاہرت کے ثبوت کے متعلق ایک سوال تھا کہ چھوتے وقت درمیان میں حائل شدہ کپڑے کے باریک ہونے کے باوجود اگر حرارت محسوس نہ ہو ،حرارت محسوس نہ ہونے کی صورت یہ ہے کہ انسان بسا اوقات کسی کے ساتھ جڑ کر بیٹھا تو ہوتا ہے لیکن دوسرے شخص کی جسم کی گرمائش کم ہوتی ہے یا کم نہ بھی ہو لیکن مستقل ساتھ جڑ کر بیٹھا ہوتا ہے تو دیان نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے کی جسم کی حرارت محسوس نہیں ہوتی جیسے گاڑی میں سفر کرتے ہوئے یا جیسے انسان نماز کے اندر تشہد کی حالت میں جڑ کر بیٹھا ہو، لیکن جس کا دیہان مکمل نماز پر ہو تو اس کو پاس بیٹھے شخص کی جسم کی حرارت کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ تو کیا مبتلا شخص کو حرارت کا محسوس ہونا بھی ضروری ہے یا صرف کپڑا باریک ہو تو ثابت ہو جاتی ہے؟ کیونکہ بسا اوقات انسان اپنے خیال میں ہوتا ہے اور اسی خیال میں ہوتے ہوئے آلہ حرکت کر جاتا ہے لیکن وہ اپنی سوچ میں ہوتا ہے اس لئے اس کو پاس بیٹھے دوسرے انسان کی جسم کی حرارت کا اندازہ ہی نہیں ہوتا لیکن اگر وہ دیہان کرے تو حرارت محسوس ہو رہی ہوتی ہے لیکن دیہان نہ ہو تو اس کو اندازہ نہیں ہوتا۔

جواب

واضح رہے کہ حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کے لیے کچھ شرائط ہیں جن کے پائے جانے کی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے ، اگر ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی مفقود ہو تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں گی ، مثلا مس ( چھونا ) بغیر کسی حائل کے ہو، یعنی چھوتے وقت درمیان میں یا تو کوئی کپڑا ہی نہ ہو ،اور اگر ہو بھی تو وہ کپڑا اتنا باریک ہو کہ جسم کی حرارت ( گرمی ) محسوس ہوجاتی ہو ، چھوتے وقت جانبین میں یا کسی بھی ایک میں خواہ مرد ہو یا عورت ، شہوت پائی جاتی ہو،  اور شہوت کا معیار مرد کے لیے یہ ہے کہ اُس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے اور اگر آلہ تناسل میں انتشار پہلے سے پایا جارہا ہو تو اُس انتشار میں اضافہ ہوجائے ، جبکہ عورت کے اندر شہوت کا معیار ی یہ ہے کہ  دل میں ہیجان کی کیفیت پیداہوجائے اور دل میں لذت محسوس ہورہی ہو ، اور اگر یہ ہیجان کی کیفیت پہلے سے پائی جارہی ہو تو اس کیفیت میں اضافہ ہوجائے ۔ اسی طرح یہ شہوت چھوتے وقت پیدا ہوجائے ، لہٰذا اگر چھوتے وقت لذت اور شہوت پیدا نہ ہو اور بعد میں شہوت پیدا ہوجائے تو اس سے بھی حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی ۔ نیز  شہوت ختم ہونے سے پہلے پہلے انزال نہ ہوا ہو ، اگر شہوت کے دوران انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔ 

اس تفصیل کے بعد واضح  رہے  کہ    مطلق  گرمی  محسوس  ہونا  شرط  نہیں  ہے  ،  بلکہ  گرمی  محسوس  ہونے  کے  ساتھ  چھوتے  وقت  شہوت  کا  پیدا  ہونا  بھی  ضروری  ہے  ،  لہِذا  صورتِ  مسئولہ  میں  اگر باریک   کپڑے  میں  مطلق  گرمی  محسوس  ہو یانہ ہو ،  لیکن  چھوتے  وقت  شہوت  اور  انتشار  کی  کیفیت  پیدا  نہ  ہوتومحض ساتھ جڑکر  بیٹھنے کی وجہ سے  حرارت محسوس ہونے کی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ   میں ہے:

"وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى."

(کتاب النکاح ، الباب الثالث في بيان المحرمات ج: 1 ص: 275 ط: دار الفکر)

وفیه أیضا:

"كذا في الخلاصة. ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة. وكذا لو مس أسفل الخف إلا إذا كان منعلا لا يجد لين القدم، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب النکاح ، الباب الثالث في بيان المحرمات ج: 1 ص: 275 ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں