بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے جانور میں قربانی کے حصے میں بیٹے کے عقیقہ کی نیت کرنا


سوال

میرے سالے کا بیٹا پیدا ہوا ہے،اور وہ بچہ کا عقیقہ حصہ والی قربانی کی گاۓ میں کرنا چاہتا ہے کسی نے کہا ہے کہ آپ اور آپ کی بیوی کی  قربانی اور بچہ کے عقیقہ کا ملاکر چار حصہ بنتا ہے،  میرے سالے کے پاس اتنی گنجائش نہیں ہے کہ چار حصہ لے سکے وہ اپنی قربانی کے ساتھ اپنے بچہ کا عقیقہ کرسکتا ہے؟

جواب

قربانی کے  بڑے جانور  (گائے ، بیل اور اونٹ وغیرہ ) میں  سات حصے ہوتے ہیں اور اس میں قربانی کے ساتھ عقیقہ کا حصہ بھی  ڈالا جاسکتا ہے،اس سے اس جانور میں جتنے حصے قربانی کے ہیں وہ قربانی کے اور جتنے  عقیقہ کے  حصہ ہیں اتنے عقیقہ کے حصے ادا ہوجائیں گے ،قربانی کے ساتھ عقیقہ کرتے ہوئے  قربانی کی گائے وغیرہ  میں لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھ لے، یہ مستحب ہے۔

لیکن چھوٹے جانور میں یا  بڑے جانور کے سات حصے میں کسی ایک حصہ میں  شرعاً صرف  ایک  فردہی  کی نیت کی جاسکتی ہے، خواہ قربانی کی نیت  ہو یا  عقیقہ کی، نہ تو ایک حصے میں دو افراد کی قربانی کی نیت کی جاسکتی ہے نہ ایک کی قربانی اور ایک کی عقیقہ کی ۔

لہذا  اگر آپ کےسالے پر قربانی واجب ہے  اور وہ اجتماعی قربانی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں تو ایک حصہ میں وہ صرف اپنی واجب قربانی کی نیت کرسکتے ہیں، اگر ایک ہی حصے میں  اپنی قربانی اور بچے کے عقیقہ دونوں کی نیت کرلی تو نہ عقیقہ ادا ہوگا اور نہ ہی قربانی ادا ہوگی۔ 

باقی عقیقہ کرنا مستحب ہے، اگر استطاعت نہ ہو تو عقیقہ نہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (10/ 278)
'' فَلَا يَجُوزُ الشَّاةُ وَالْمَعْزُ إلَّا عَنْ وَاحِدٍ وَإِنْ كَانَتْ عَظِيمَةً سَمِينَةً تُسَاوِي شَاتَيْنِ مِمَّا يَجُوزُ أَنْ يُضَحَّى بِهِمَا ؛ لِأَنَّ الْقِيَاسَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ أَنْ لَا يَجُوزَ فِيهِمَا الِاشْتِرَاكُ ؛ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ إرَاقَةُ الدَّمِ وَأَنَّهَا لَا تَحْتَمِلُ التَّجْزِئَةَ ؛ لِأَنَّهَا ذَبْحٌ وَاحِدٌ وَإِنَّمَا عَرَفْنَا جَوَازَ ذَلِكَ بِالْخَبَرِ فَبَقِيَ الْأَمْرُ فِي الْغَنَمِ عَلَى أَصْلِ الْقِيَاسِ''
.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں