بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے بھائی کی اجازت کے بغیر نکاح کا حکم


سوال

میں نکاح کرنا چاہتی ہوں، میری والدہ تو میرے نکاح پہ رضامند ہیں، لیکن میرے بڑے بھائی جنہوں نے میری پرورش کی ہے وہ میرے نکاح پہ راضی نہیں، کیا ان کی عدمِ رضا کے باوجود مجھے نکاح کرنا چاہیے؟ واضح رہے کہ میرے بڑے بھائی بہت سخت ہیں بعض اوقات میری والدہ کی بھی نہیں سنتے۔

 

جواب

سائلہ اگر عاقلہ بالغہ ہے تو نکاح کے معاملے میں وہ خود مختار ہے، یعنی اگر وہ چاہے تو نکاح کرسکتی ہے، بڑے بھائی کی رضامندی نہ ہونے کے باوجود آپ کا نکاح منعقد ہوجائے  گا اور نکاح کے تمام اَحکام بھی لاگو ہوجائیں گے، تاہم ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا چوں کہ اخلاقاً پسندیدہ نہیں ہے؛ لہٰذا خاندانی شرافت کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے بڑے بھائی کو راضی کریں اور مذکورہ خاتون کے نکاح سے متعلق بڑے بھائی کے جو معقول اور درست شبہات ہوں ان کو زائل کرتے ہوئے بڑے بھائی کو اعتماد میں لینے کی پوری کوشش کی جائے؛ تاکہ خاندانی شرافت پہ آنچ نہ آئے، اگر بھائی کے انکار کی کوئی معقول شرعی وجہ نہ ہو تو آپ والدہ اور خاندان کے بڑوں کی سرپرستی میں نکاح کرسکتی ہیں، البتہ خود اِقدام سے گریز کیجیے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203201361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں