بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارڈر پر باڑ لگانے کی اجرت کا حکم


سوال

میں ایران باڈر پر باڑ لگانے کا کام کرتا ہوں، اسلام میں یہ جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کوئی بھی ملک غیرقانونی تجارت اور دیگر خطرات سے حفاظت کے لیے مختلف سرحدات پر باڑ لگانا چاہتا ہے، تو باڑ لگانے والے مزدور کے لیے اپنے کام کے بدلے اجرت (مزدوری) لینا شرعاً جائز ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  میں ہے:

"قال رَحِمَهُ اللَّهُ: ( وَالْخَاصُّ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ في الْمُدَّةِ وَإِنْ لم يَعْمَلْ كَمَنْ اُسْتُؤْجِرَ شَهْرًا لِلْخِدْمَةِ أو لِرَعْيِ الْغَنَمِ ) يَعْنِي الْأَجِيرَ الْخَاصَّ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ في الْمُدَّةِ عَمِلَ أو لم يَعْمَلْ."

(باب الإجارة، ج:8، ص:51، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205200213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں