جس طرح خواتین کے لیے ’’جزاكِ اللّٰه‘‘ کہا جاتا ہے تو کیا جواب میں ’’باركِ اللّٰه‘‘ کہا جائے گا؟
لفظِ ’’جزاك اللّٰه‘‘ کے آخر میں جو حرف "کاف" ہے، یہ اصلاً ضمیر ہے اور اس سے مراد مخاطب ہوتا ہے، مرد مخاطب ہو گا تو کاف پر زبر آئے گا اور عورت مخاطبہ ہو گی تو کاف پر زیر آئے گا، لیکن لفظِ ’’بارك اللّٰه‘‘ کے آخر میں جو "کاف" ہے یہ دراصل ضمیر نہیں، بلکہ حروفِ اصلیہ میں سے ہے اور اس کا معنیٰ ہے "اللہ برکت عطا فرمائیں"۔
اس لئے "بارک اللّٰه" کا جملہ خواہ مرد کو بولا جائے یا عورت کو، اس کے آخر والے "کاف" پر زبر ہی آئے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن