بارہ سال کی عمر میں فوت ہونے والے بچے کی نماز جنازہ میں کونسی دعا پڑھی جائے گی بالغ والی یا نابالغ والی؟
واضح رہے کہ اگر کسی لڑکے کی بلوغت مخفی ہو تو شرعاً اسے پندرہ سال کی عمر میں بالغ تصور کیا جاتا ہے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بارہ سالہ لڑکے کی بلوغت مخفی ہے تو نابالغ بچوں کے جنازہ کی دعا پڑھی جائے گی۔
رد المحتار میں ہے :
"(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحا لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا.
"(قوله: لقصر أعمار أهل زماننا) ولأن «ابن عمر - رضي الله تعالى عنهما - عرض على النبي - صلى الله عليه وسلم - يوم أحد وسنه أربعة عشر فرده، ثم يوم الخندق وسنه خمسة عشر فقبله» ولأنها العادة الغالبة على أهل زماننا، وغيرهما احتياط فلا خلاف في الحقيقة والعادة إحدى الحجج الشرعية فيما لا نص فيه نص عليه الشمني وغيره در منتقى."
(کتاب الحجر،فصل بلوغ الغلام بالاحتلام،ج6،ص153،ط:سعید)
کفایت المفتی میں ہے:
سوال:دس سال کی لڑکی کا جنازہ بالغ یا نابالغ پڑھا جائے؟
جواب(127):........بالغہ قرار دینے کے لیے 15 سال کی عمر ہونی چاہیے،جب کہ اور کوئی علامتِ بلوغ ظاہر نہ ہو ۔"
(ج4،ص117،ط:دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100892
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن